بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

27 شوال 1445ھ 06 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

بغیر شہوت کے سسر کے ہاتھ کو ہاتھ لگنے سے حرمتِ مصاہرت ثابت نہیں ہوتی


سوال

 میں نے ایک جگہ پڑھا تھا حرمت مصاہرت کے بارے میں، اور شہوت کا مطلب پڑھا تھا خواہش، جماع، اور تب سے میرے ذہن میں یہ لفظ بیٹھ گیا ہے، اور ہر وقت مجھے بہت وہم ہوتا ہے، میرا بیٹا سسر کے ہاتھ میں تھا اور میں اس کو دوائی پلا رہی تھی اور میرے ذہن میں خواہش، جماع کا لفظ آیا اور میرا ہاتھ اچانک سے سسر کے ہاتھ سے ٹچ ہوا اور میرے دل میں ایک دم خوف آیا اور میں نے ہاتھ ہٹا لیا میری کوئی بری نیت نہیں تھی اس بارے میں رہنمائی فرمائیں۔

جواب

صورتِ مسئولہ میں سسر کے ہاتھ کے ساتھ صرف ہاتھ لگنے سےیا  محض شہوت کے لفظ کے ذہن میں آنے سے( جبکہ دل میں ہیجان کی کیفیت اور لذت  حاصل نہ ہو) حرمتِ مصاہرت ثابت نہیں ہوئی ،ہر وقت ایسے ہی حرمتِ مصاہرت کا وہم آئے تو اس  کا علاج یہ ہے کہ اس کی طرف بالکل دھیان نہ دیں، اور دل میں ایسے خیال کو  جگہ نہ دیں، اس کے مقتضی پر عمل یا لوگوں کے سامنے اس کا اظہار بھی نہ کریں، بلکہ اس کا خیال جھڑک کر ذکر اللہ کی کثرت کا اہتمام کریں، اور ساتھ ساتھ درجِ ذیل اعمال کا اہتمام  کریں:

(1) أعُوذُ بِالله (2) اٰمَنْتُ بِاللّٰهِ وَرَسُوْلِه ۔کا ورد کریں۔(3) هُوَ الْاَوَّلُ وَالْاٰخِرُ وَالظَّاهِرُ وَالْبَاطِنُ وَهُوَ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيْم (4) نیز:( رَّبِّ أَعُوْذُبِكَ مِنْ هَمَزٰتِ الشَّیٰطِیْنِ وَ أَعُوْذُ بِكَ رَبِّ اَنْ یَّحْضُرُوْنِ )کا کثرت سے ورد بھی ہر طرح کے شیطانی شکوک ووساوس کے دور کرنے میں مفید ہے۔

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"وكما تثبت هذه الحرمة بالوطء تثبت بالمس والتقبيل والنظر إلى الفرج بشهوة، كذا في الذخيرة. ثم المس إنما يوجب حرمة المصاهرة إذا لم يكن بينهما ثوب، أما إذا كان بينهما ثوب فإن كان صفيقا لا يجد الماس حرارة الممسوس لا تثبت حرمة المصاهرة. ولو مس شعرها بشهوة إن مس ما اتصل برأسها تثبت وإن مس ما استرسل لا يثبت. والشهوة تعتبر عند المس والنظر حتى لو وجدا بغير شهوة ثم اشتهى بعد الترك لا تتعلق به الحرمة. وحد الشهوة في الرجل أن تنتشر آلته أو تزداد انتشارا إن كانت منتشرة، كذا في التبيين. وهو الصحيح، كذا في جواهر الأخلاطي. وبه يفتى، ... هذا الحد إذا كان شابا قادرا على الجماع فإن كان شيخا أو عنينا فحد الشهوة أن يتحرك قلبه بالاشتهاء إن لم يكن متحركا قبل ذلك ويزداد الاشتهاء إن كان متحركا، كذا في المحيط. وحد الشهوة في النساء والمجبوب هو الاشتهاء بالقلب والتلذذ به إن لم يكن وإن كان فازدياده، كذا في شرح النقاية للشيخ أبي المكارم. ووجود الشهوة من أحدهما يكفي وشرطه أن لا ينزل حتى لو أنزل عند المس أو النظر لم تثبت به حرمة المصاهرة. ويشترط أن تكون المرأة مشتهاة، كذا في التبيين. والفتوى على أن بنت تسع محل الشهوة لا ما دونها."

(کتاب النکاح، الباب الثالث، ج:1، ص:374/375، ط:مكتبه رشيديه)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144405101958

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں