بیعانہ دے کر پلاٹ مکمل ادائیگی سے پہلے آگے بیچنا جائز ہے؟
واضح رہے کہ اگر کسی شخص نے کوئی پلاٹ خرید لیا اور مکمل قیمت ادا نہیں کی، بلکہ صرف بیعانہ ادا کیا ہے، لیکن مالکانہ حقوق کے ساتھ خرید وفروخت کا معاملہ ہو چکا ہے تو خریدنے والا اس کا مالک بن جاتا ہے، اور اس کی قیمت خریدار کے ذمہ دین ہوتی ہے، اب اگر خریدار اس کو کسی اور شخص کو فروخت کرنا چاہتا ہے تو اس کے لیے آگے فروخت کرنا جائز ہے۔ خواہ نقد فروخت کرے یا قسطوں پر فروخت کرے۔
"البحرالرائق " میں ہے:
’’ (قوله : صح بيعالعقارقبل قبضه ) أي عند أبي حنيفة وأبي يوسف ، وقال محمد: لايجوز لإطلاق الحديث ، وهو النهي عن بيع ما لم يقبض، وقياسًا على المنقول وعلى الإجارة، ولهما أن ركن البيع صدر من أهله في محله ولا غرر فيه؛ لأن الهلاك في العقارنادر بخلاف المنقول ، والغرر المنهي غرر انفساخ العقد ، والحديث معلول به عملًا بدلائل الجواز‘‘۔(16/228)
بدائع الصنائع میں ہے:
’’( وأما ) بيع المشتري العقار قبل القبض فجائز عنه عند أبي حنيفة ، وأبي يوسف استحسانًا‘‘۔(11/259)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144112201165
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن