بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بیعانہ دے کر پلاٹ آگے بیچنا


سوال

بیعانہ دے کر پلاٹ مکمل ادائیگی سے پہلے آگے بیچنا جائز ہے؟

جواب

واضح رہے کہ اگر کسی شخص نے کوئی پلاٹ خرید لیا اور مکمل قیمت ادا نہیں کی، بلکہ صرف بیعانہ ادا کیا ہے، لیکن مالکانہ حقوق کے ساتھ خرید وفروخت کا معاملہ ہو چکا ہے  تو خریدنے والا اس کا مالک بن جاتا ہے، اور اس کی قیمت خریدار کے ذمہ دین ہوتی ہے،  اب اگر خریدار اس کو کسی اور شخص کو فروخت کرنا چاہتا ہے تو  اس کے لیے  آگے فروخت کرنا جائز ہے۔ خواہ نقد فروخت کرے یا قسطوں پر  فروخت کرے۔

"البحرالرائق " میں ہے:

’’ (قوله : صح بيعالعقارقبل قبضه ) أي عند أبي حنيفة وأبي يوسف ، وقال محمد: لايجوز لإطلاق الحديث ، وهو النهي عن بيع ما لم يقبض، وقياسًا على المنقول وعلى الإجارة، ولهما أن ركن البيع صدر من أهله في محله ولا غرر فيه؛ لأن الهلاك في العقارنادر بخلاف المنقول ، والغرر المنهي غرر انفساخ العقد ، والحديث معلول به عملًا بدلائل الجواز‘‘۔(16/228)

بدائع الصنائع میں ہے:

’’( وأما ) بيع المشتري العقار قبل القبض فجائز عنه عند أبي حنيفة ، وأبي يوسف استحسانًا‘‘۔(11/259)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144112201165

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں