بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

باڈی اسپرے وغیرہ کے استعمال کاحکم


سوال

 رول آن (ڈیوڈرنٹ) کا استعمال کر سکتے ہیں؟جبکہ معلوم نا ہو کہ اسکے أجزاء میں کونسی اشیاء شامل کی گئیں ہیں؟

جواب

واضح رہے کہ اشیاءاربعہ  محرمہ ، یعنی انگور، کشمش ،کھجور یا منقہ سے اگر الکحل کشید کیا گیاہو اورایسا الکحل کسی پرفیوم میں شامل کیا گیا ہو تو ایسا پرفیوم استعمال کرنا شرعا جائز  نہیں ہے باقی عام طور پر پرفیوم وغیرہ میں جو الکحل استعمال ہوتی ہے وہ انگوریا کھجور وغیرہ سے حاصل نہیں کی جاتی، بلکہ  دیگر اشیاء سے حاصل کی جاتی ہے مثلا گنا، چمڑا  یا کسی اور چیز سے بلکہ آج کل کیمیکل سے ہی بنائے جا رہے ہیں، لہذا  کسی چیز  کے بارے میں جب تک دلیلِ شرعی سے ثابت  نہ ہوجائے کہ اس  میں حرام شرابوں سے حاصل شدہ الکحل ہے اس وقت تک اس کو ناجائز اور حرام نہیں کہہ سکتے، تاہم اگر احتیاط پر عمل کرتے ہوئے اس سے بھی اجتناب کیا جائے تو   بہتر ہے،لیکن لازم نہیں۔

صورت مسئولہ میں موجودہ زمانے میں دیگر چیزوں کی طرح پرفیوم  باڈی اسپرے وغیرہ میں بھی شامل اجزاء درج ہوتے ہیں ،اور اسی طرح بار کوڈ بھی موجود ہو تا ہے، جس کے ذریعہ سے یہ معلوم ہو سکتاہے کون سے اجزاء شامل کیے گئے ہیں لہذا اگر اس میں انگور ، کشمش ،منقہ ، کھجور  سے حاصل کی گئی الکحل استعمال کی گئی ہو تو              ا ستعمال کرنا جائز نہیں ہے ، اگر انگور ،کشمش ،منقہ ،کھجور کے علاوہ   دوسری چیزوں سے حاصل کی گئی الکحل ہے تو پھراستعمال کرسکتے ہیں  ۔

تکملہ فتح الملہم میں ہے:

"و أما غير الأشربة الأربعة، فليست نجسةً عند الإمام أبي حنيفة رحمه الله تعالي. و بهذا يتبين حكم الكحول المسكرة (Alcohals) التي عمت بها البلوي اليوم، فإنها تستعمل في كثير من الأدوية و العطور و المركبات الأخرى، فإنها إن اتخذت من العنب أو التمر فلا سبيل إلى حلتها أو طهارتها، و إن اتخذت من غيرهما فالأمر فيها سهل على مذهب أبي حنيفة رحمه الله تعالى، و لايحرم استعمالها للتداوي أو لأغراض مباحة أخرى ما لم تبلغ حد الإسكار، لأنها إنما تستعمل مركبة مع المواد الأخرى، ولايحكم بنجاستها أخذاً بقول أبي حنيفة رحمه الله. و إن معظم الحكول التي تستعمل اليوم في الأودية و العطور و غيرهما لاتتخذ من العنب أو التمر، إنما تتخذ من الحبوب أو القشور أو البترول و غيره، كما ذكرنا في باب بيوع الخمر من كتاب البيوع".

(كتاب الأشربة، حكم الكحول المسكرة، ٣/ ٦٠٨، ط: مكتبة دار العلوم) 

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144404101290

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں