بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بدن کے کسی حصہ سے خون نکلنے کی صورت میں استنجا کرنا


سوال

بدن کے کسی حصے سے خون نکلنے کے بعد استنجا کرنا ضروری ہے کہ نہیں؟

جواب

اگلی یا پچھلی شرم گاہ سے کسی ظاہری نجاست کے نکلنے کے بعد استنجا کرنا لازمی ہوتا ہے، جسم کے باقی کسی حصہ  سے خون نکل کر بہنے کی صورت میں اس حصہ کو پاک کرنا لازم ہے، استنجا کرنا لازم نہیں، البتہ خون نکلنے سے وضو ٹوٹ جاتاہے، لہذا بدن کے کسی حصہ سے خون نکلنے کے بعد استنجا لازم نہیں، صرف وضو کرنا کافی ہے۔

فتاوی شامی میں ہے:

"فصل: الاستنجاء: إزالة نجس عن سبيل فلايسن من ريح وحصاة ونوم وفصد".(1/335)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144203200175

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں