کیا بچے کے عقیقہ میں بکری کو ذبح کرنا درست ہے؟
از روئے شرع بچے کی طرف سے عقیقہ کرنا ایک مسنون عمل ہے، اور عقیقہ کے جانور کے لیے وہی شرائط ہیں جو قربانی کے جانور کی شرائط ہیں، بکرا/بکری، بھیڑ، دنبہ، گائے، بیل اور اونٹ سب میں عقیقہ ہوسکتا ہے، اور بڑے جانور مثلاً: گائے بیل اور اونٹ میں جس طرح قربانی کے سات حصے ہوتے ہیں اس طرح سات عقیقے بھی ہوسکتے ہیں؛ لہذا عقیقہ میں بکری کو ذبح کیا جا سکتا ہے۔
فتاوی شامی میں ہے:
يستحب لمن ولد له ولد أن يسميه يوم أسبوعه ويحلق رأسه ويتصدق عند الأئمة الثلاثة بزنة شعره فضةً أو ذهباً، ثم يعق عند الحلق عقيقة إباحة على ما في الجامع المحبوبي، أو تطوعاً على ما في شرح الطحاوي، وهي شاة تصلح للأضحية تذبح للذكر والأنثى سواء فرق لحمها نيئاً أو طبخه بحموضة أو بدونها مع كسر عظمها أو لا، واتخاذ دعوة أو لا، وبه قال مالك. وسنها الشافعي وأحمد سنةً مؤكدةً شاتان عن الغلام، وشاةً عن الجارية، غرر الأفكار ملخصاً، والله تعالى أعلم.
(6/ 336، کتاب الاضحیۃ، ط: سعید)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144201200709
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن