بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بچی کا حورم نام رکھنا


سوال

کیا میں اپنی بیٹی کا نام حورم رکھ سکتی ہوں اور حورم کے کیا معنی ہے؟

جواب

حورم  اصل میں لفظ حور ہے (حاء کے پیش کے ساتھ)،اس کا معنی ہے:سفید رنگت والی عورتیں اور سیاہ چشم عورتیں ۔( قاموس الوحیدباب:ح ،ص:388،ط:دارالاسلامیات)

 فارسی ترکیب کے اعتبار سے جب "م" اس کے ساتھ جوڑیں گے تو "حورم" کے معنی "میری حور "ہو جائیں گے، لیکن اس ترکیب کے ساتھ نام رکھنا مروج نہیں ہے، لہذا بچی کانام صرف "حور "رکھا جائے یا صحابیات مکرمات رضوان اللہ علیھن اجمعین کے ناموں میں سے کسی نام پر کا نام رکھا جائے۔

محیط اللغۃ میں ہے:

"حورة بفتحتين أيضًا والحور أيضًا: شدة بياض العين في شدة سوادها، وامرأة حوراء: بينة الحور، يقال: احورت عينه احوراراً، قال الأصمعي: ما أدري ما الحور في العين، وقال أبوعمرو: الحور أن تسود العين كلها مثل أعين الظباء والبقر، وقال: وليس في بني آدم حور، وإنما قيل للنساء: حور العيون تشبيهاً بالظباء والبقر."

(محيط اللغة ج : 1  ص: 69 ، ط: دارالكتب العلمية)

معجم الوسیط میں ہے:

"(الحور) النقص والهلاك ويقال إنه في ‌حور وبور في غير صنعة ولا إجادة أو في ضلال والباطل في ‌حور في نقص وتراجع وجمع حوراء."

(باب الحاء ج: 1، ص :205 ط : دارالدعوۃ)

فقط واللہ أعلم 


فتوی نمبر : 144408101278

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں