بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

بچہ کی قبر پر جانا


سوال

 ایک پانچ ماہ کا بچہ جو اس دنیا سے رخصت ہو گیا ہو،  اس کی قبر پر جانا کیسا ہے؟ بہت سے لوگوں کا کہنا ہے کے ایسا بچہ معصوم ہے اور اسے مغفرت کی دعاؤں کی ضرورت نہیں؛ لہذا ایسے میں اس کی قبر پر جانا بھی ضروری نہیں، اگر ایسے بچوں کی قبر پر جانا ہو تو اس کے  لیے کیا وجہ ضروری ہوگی؟ اور کیا قبر پر جانے والے کی موجودگی کا علم اس متوفی کو ہوگا ؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں   نابالغ بچہ کی قبر پر جانا بھی جائز ہے، اس لیے کہ  قبرستان میں قبر پر جانے کا مقصد صرف میت کے لیے استغفار کرنا نہیں ہے، بلکہ   قبرستان  جانے کا منجملہ مقاصد میں   عبرت  حاصل  کرنااور آخرت  کی یاد  تازہ کرنا بھی ہے،  اسی طرح        قبر میں مدفون شخص  زیارت کے لیے آنے والے کو اگر  دنیا میں پہچانتے ہوں تو  قبر پر آنے پر بھی اس کو پہچانتے ہیں، اور انسیت حاصل کرتے ہیں۔

نیز  قبر میں مدفون شخص کو جاکر  سلام کرنے  اور  ان کے لیے ایصالِ ثواب کرنے سے ان کو فائدہ  پہنچتا ہے، اور اس سے وہ خوش بھی ہوتے ہیں اور وہ سلام کا جواب بھی دیتے ہیں، اور بچے کو اگر چہ مغفرت کی دعا کی ضرورت نہیں ہے، لیکن  بچہ کے لیے دعا کرنے سے بچہ کو بھی درجات کی بلندی کا فائدہ ہوتا ہے،  اس لیے اپنے اعزّہ کی قبر  اور قبرستان میں جہاں عبرت اور آخرت کی یاد تازہ کرنے کے لیے جانا چاہیے، اسی طرح ان کے ایصالِ ثواب اور رشتہ داری کا حق ادا کرنے کے لیے بھی جانا چاہیے۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2 / 215):

(وَلَا يَسْتَغْفِرُ فِيهَا لِصَبِيٍّ وَمَجْنُونٍ) وَمَعْتُوهٍ لِعَدَمِ تَكْلِيفِهِمْ (بَلْ يَقُولُ بَعْدَ دُعَاءِ الْبَالِغِينَ: اللَّهُمَّ اجْعَلْهُ لَنَا فَرَطًا) بِفَتْحَتَيْنِ: أَيْ سَابِقًا إلَى الْحَوْضِ لِيُهَيِّئَ الْمَاءَ، وَهُوَ دُعَاءٌ لَهُ أَيْضًا بِتَقَدُّمِهِ فِي الْخَيْرِ، لَا سِيَّمَا، وَقَدْ قَالُوا: حَسَنَاتُ الصَّبِيِّ لَهُ لَا لِأَبَوَيْهِ بَلْ لَهُمَا ثَوَابُ التَّعْلِيمِ

قَوْلُهُ: وَهُوَ دُعَاءٌ لَهُ) أَيْ لِلصَّبِيِّ أَيْضًا: أَيْ كَمَا هُوَ دُعَاءٌ لِوَالِدَيْهِ وَلِلْمُصَلِّينَ لِأَنَّهُ لَا يُهَيِّئُ الْمَاءَ لِدَفْعِ الظَّمَأِ أَوْ مَصَالِحِ وَالِدَيْهِ فِي دَارِ الْقَرَارِ إلَّا إذَا كَانَ مُتَقَدِّمًا فِي الْخَيْرِ، وَهُوَ جَوَابٌ عَنْ سُؤَالٍ، حَاصِلُهُ أَنَّ هَذَا دُعَاءٌ لِلْأَحْيَاءِ، وَلَا نَفْعَ لِلْمَيِّتِ فِيهِ ط (قَوْلُهُ لَا سِيَّمَا وَقَدْ قَالُوا إلَخْ) حَاصِلُهُ أَنَّهُ إذَا كَانَتْ حَسَنَاتُهُ: أَيْ ثَوَابُهَا لَهُ يَكُونُ أَهْلًا لِلْجَزَاءِ وَالثَّوَابِ، فَنَاسَبَ أَنْ يَكُونَ ذَلِكَ دُعَاءً لَهُ أَيْضًا لِيَنْتَفِعَ بِهِ يَوْمَ الْجَزَاء"

شرح الصدور بشرح حال الموتى والقبور (ص: 201):

" 1- أخرج إِبْنِ أبي الدُّنْيَا فِي كتاب الْقُبُور عَن عَائِشَة رَضِي الله عَنْهَا قَالَت: قَالَ رَسُول الله صلى الله عَلَيْهِ وَسلم: مَا من رجل يزور قبر أَخِيه وَيجْلس عِنْده إِلَّا إستأنس ورد عَلَيْهِ حَتَّى يقوم.
2 - وَأخرج أَيْضًا وَالْبَيْهَقِيّ فِي الشّعب عَن أبي هُرَيْرَة رَضِي الله عَنهُ قَالَ: إِذا مر الرجل بِقَبْر يعرفهُ فَسلم عَلَيْهِ، رد عَلَيْهِ السَّلَام وعرفه، وَإِذا مر بِقَبْر لَايعرفهُ فَسلم عَلَيْهِ، رد عَلَيْهِ السَّلَام.
3 - وَأخرج إِبْنِ عبد الْبر فِي الإستذكار والتمهيد عَن إِبْنِ عَبَّاس رَضِي الله عَنهُ قَالَ: قَالَ رَسُول الله صلى الله عَلَيْهِ وَسلم: مَا من أحد يمر بِقَبْر أَخِيه الْمُؤمن كَانَ يعرفهُ فِي الدُّنْيَا فَيسلم عَلَيْهِ إِلَّا عرفه ورد عَلَيْهِ السَّلَام. صَححهُ عبد الْحق.
4 - وَأخرج إِبْنِ أبي الدُّنْيَا فِي الْقُبُور والصابوني فِي الْمِائَتَيْنِ عَن أبي هُرَيْرَة رَضِي الله عَنهُ عَن النَّبِي صلى الله عَلَيْهِ وَسلم قَالَ: مَا من عبد يمر على قبر رجل يعرفهُ فِي الدُّنْيَا فَيسلم عَلَيْهِ إِلَّا عرفه ورد عَلَيْهِ السَّلَام.
5 - وَأخرج الْعقيلِيّ عَن أبي هُرَيْرَة رَضِي الله عَنهُ قَالَ: قَالَ أَبُو رزين: يَا رَسُول الله! إِن طريقي على الْمَوْتَى، فَهَل من كَلَام أَتكَلّم بِهِ إِذا مَرَرْت عَلَيْهِم؟ قَالَ: قل: "السَّلَام عَلَيْكُم يَا أهل الْقُبُور من الْمُسلمين وَالْمُؤمنِينَ، أَنْتُم لنا سلف وَنحن لكم تبع، وَإِنَّا إِن شَاءَ الله بكم لاحقون". قَالَ أَبُو رزين: يَا رَسُول الله! يسمعُونَ؟ قَالَ: يسمعُونَ، وَلَكِن لَايستطيون أَن يجيبوا. قَالَ: يَا أَبَا رزين! أَلا ترْضى أَن يرد عَلَيْك بعددهم من الْمَلَائِكَة!

"قَوْله: لَايَسْتَطِيعُونَ أَن يجيبوا": أَي جَوَابًا يسمعهُ الْجِنّ وَالْإِنْس، فهم يردون حَيْثُ لَايسمع".

 فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144210201366

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں