بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

عذابِ قبر کا انکار کفر ہے


سوال

کیا عذاب قبر کا منکر کافر ہے ؟

جواب

عذابِ  قبر  حق ہے اور قرآن مجید اور احادیث سے اس حد تک ثابت ہے کہ اس کا منکر کافر ہے۔ 

ارشاد ربانی ہے:

{اَلنَّارُیُعْرَضُوْنَ عَلَیْها غُدُوًّا وَّعَشِیًّا وَّیَوْمَ تَقُوْمُ السَّاعَةُ أَدْخِلُوْا اٰلَ فِرْعَوْنَ اَشَدَّ الْعَذَاب} [المؤمن:46]

ترجمہ: ’’ وہ لوگ  (برزخ میں) صبح اور  شام آگ کے سامنے  لائے جاتے  ہیں، اور جس  روز  قیامت قائم ہوگی (حکم ہوگا) فرعون والوں کو (مع فرعون کے) نہایت سخت آگ میں داخل کرو۔‘‘(بیان القرآن)

اس آیت میں فرعونیوں کا عالمِ برزخ میں عذاب میں مبتلا ہونا صراحتًا مذکور ہے، اسی طرح تمام کفار و مشرکین اور بعض گناہ گار مؤمنین کو برزخ میں عذاب دیا جاتاہے، جیساکہ بہت سی صحیح احادیث میں مذکور ہے۔

صحیح بخاری و صحیح مسلم میں ہے :

"عن عائشة رضي الله عنها أنّ یهودیة دخلت علیها، فذکرت عذاب القبر، فقالت لها: أعاذك اللہ من عذاب القبر، فسالت عائشة رسول الله ﷺ عن عذاب القبر، فقال: نعم، عذاب القبر حقّ، قالت عائشة: فما رأیت رسول الله ﷺ بعد صلّی صلاۃً إلّا تعوذ بالله من عذاب القبر. متفق علیه."

ترجمہ:" حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ ایک یہودی عورت ان کے پاس آئی، اور اس نے عذابِ قبر کا ذکر کرتے ہوئے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کو دعا دی: "اللہ تعالیٰ آپ کو عذابِ قبر سے بچائے"، حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے رسول اللہ ﷺ سے اس بابت سوال کیا (کہ کیا واقعی عذابِ قبر ہوتاہے؟) تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جی ہاں! عذابِ قبر حق ہے، حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ اس کے بعد میں نے رسول اللہ ﷺ  کو  ہمیشہ دیکھا کہ ہر نماز میں عذابِ قبر سے پناہ مانگتے تھے۔ "

البحر الرائق  میں ہے :

"ويكفر بإنكاره رؤية الله عز وجل بعد دخول الجنة وبإنكاره عذاب القبر."

(كتاب السير، باب أحكام المرتدين، 5/ 132۔ ط : دار الكتاب الإسلامي)

فتاوی ہندیہ میں ہے :

"يكفر بإنكار رؤية الله تعالى عز وجل بعد دخول الجنة وبإنكار عذاب القبر وبإنكار حشر بني آدم لا غيرهم ولا بقوله أن المثاب والمعاقب الروح فقط كذا في البحر الرائق."

(كتاب السير،  الباب التاسع في أحكام المرتدين، مطلب في موجبات الكفر أنواع منها ما يتعلق بالإيمان والإسلام، 2/ 274، ط : رشيديه)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144312100246

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں