بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

عورتوں کا قبرستان جانا


سوال

عورت کا قبرستان جانا جائز ہے یا نہیں؟

جواب

بوڑھی عورتوں کے لیے نوحہ خوانی، چیخ وپکار اور فتنہ میں مبتلا ہونے کا اندیشہ نہ ہو تو پردہ کا اہتمام کرکے اپنے محرم کے ساتھ قبرستان جانے کی گنجائش ہے، البتہ بہتر یہی ہے کہ وہ قبرستان نہ جائے۔ جوان عورتوں کا  بہر صورت قبرستان  جانا مکروہِ تحریمی ہے۔

البحر الرائق شرح كنز الدقائق ومنحة الخالق وتكملة الطوري (2/ 210):

"(قوله: وقيل: تحرم على النساء إلخ) قال الرملي: أما النساء إذا أردن زيارة القبور إن كان ذلك لتجديد الحزن والبكاء والندب على ما جرت به عادتهن فلا تجوز لهن الزيارة، وعليه حمل الحديث: «لعن الله زائرات القبور»، وإن كان للاعتبار والترحم والتبرك بزيارة قبور الصالحين فلا بأس إذا كن عجائز، ويكره إذا كن شواب، كحضور الجماعة في المساجد".

فقط واللہ أعلم

مزید تفصیل کے لیے درج ذیل لنک پر فتویٰ ملاحظہ کیجیے:

عورتوں کے قبرستان جانے کا حکم


فتوی نمبر : 144112200803

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں