اگر کوئی عورت سر کے بال دفن کرنے کے بجائے جلا دے اس کا کیا حکم ہے؟اور عورت کو ناخن کاٹ کے کہاں پھینکنے چاہیے؟
واضح رہے کہ بال اور ناخن جلانا درست نہیں ہے،اس کا حکم یہ ہے کہ ناخن اور بال کاٹنے کے بعد اس کو دفنادیا جائے اور اگر دفنانا ممکن نہ ہو تو کسی کپڑے یا کاغذ میں لپیٹ کر کہیں ڈال دیں لیکن بالوں کے ٹکڑے ٹکڑے کردیں۔
حاشیة الطحطاوي علی مراقي الفلاح میں ہے:
"و في الخانية: ينبغي أن يدفن قلامة ظفره و محلوق شعره و إن رماه فلا بأس و كره إلقاؤه في كنيف أو مغتسل لأن ذلك يورث داء و روي أن النبي صلى الله عليه وسلم أمر بدفن الشعر و الظفر و قال: لاتتغلب به سحرة بني آدم اهـ و لأنهما من أجزاء الآدمي فتحترم."
(كتاب الصلاة، باب الجمعة، ص نمبر ۵۲۷،دار الكتب العلمية)
فتاوی محمودیہ میں ہے:
"بال اورناخن کو جلانا جائز نہیں، ایسی عورتیں جو دفن نہیں کرسکتیں وہ کسی کپڑے یا کاغذ میں لپیٹ کر کہیں ڈال دیں، لیکن بالوں کے ٹکڑے ٹکڑے کردیں۔"
(فتاوی محمودیہ ج:۱۹، ص:۴۵۲،جامعہ فاروقیہ)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144308101178
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن