بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

عورت کے لیے مجبوری کے وقت مرد ڈاکٹر سے علاج کروانا


سوال

عورت کے لیے بواسیر کا آپریشن مرد ڈاکٹر سے کرانا کیسا ہے؟ میری بیوی کو بواسیر ہو گیا ہے،اگر مرد ڈاکٹر سے اس کا علاج اور چیک اپ کروانا ہو تو اس کی  گنجائش ہے؟ کیا مرد ڈاکٹر سے اس کا آپریشن کرانا جائز ہے ؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں آپ اپنی اہلیہ کے  بواسیر کے علاج کےلیے کسی خاتون ڈاکٹر کو تلاش کریں ،اور خاتون ڈاکٹر سے علاج کروانے کی پوری کوشش کریں ،لیکن اگر خاتون ڈاکٹر میسر نہ ہو،اور علاج بھی  ناگریز ہو،تو پھر شدیدی مجبوری کی صورت میں مرد ڈاکٹر سے علاج کرانے کی گنجائش ہوگی۔

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"ويجوز النظر إلى الفرج للخاتن وللقابلة وللطبيب عند المعالجة ويغض بصره ما استطاع، كذا في السراجية. ... امرأة أصابتها قرحة في موضع لايحل للرجل أن ينظر إليه لايحل أن ينظر إليها لكن تعلم امرأة تداويها، فإن لم يجدوا امرأة تداويها، ولا امرأة تتعلم ذلك إذا علمت وخيف عليها البلاء أو الوجع أو الهلاك، فإنه يستر منها كل شيء إلا موضع تلك القرحة، ثم يداويها الرجل ويغض بصره ما استطاع إلا عن ذلك الموضع، ولا فرق في هذا بين ذوات المحارم وغيرهن؛ لأن النظر إلى العورة لايحل بسبب المحرمية، كذا في فتاوى قاضي خان."

(كتاب الكراهية، ج:5، ص:330، ط:دار الفكر)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144412100575

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں