بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

عورت کا زیرِ ناف بال سیفٹی سے صاف کرنا


سوال

کیا عورت  زیرِ ناف  بال سیفٹی سے  صاف کرسکتی  ہے؟

جواب

صورتِ  مسئولہ  میں اگر  سیفٹی سے مراد استرہ / بلیڈ ہے  تو جاننا چاہیے کہ عورت کے لیے زیرِ ناف بالوں کا اکھاڑنا  مسنون ہے، لیکن اگر عورت کو زیر ناف اور بغل کے بال اکھاڑنے میں تکلیف ہو، تو اس کے لیے بلیڈ یا استرہ استعمال کرنے سے بہتر کریم، پاوٴڈر  وغیرہ  سے بال صاف کرنا ہے۔اور بلیڈ کا استعمال بھی جائز ہے۔البتہ نفسِ سنت مطلقاً بال صاف کرنے سے حاصل ہوجائے گی، چاہے کسی بھی طرح بال صاف کیے جائیں۔

"قال الطحطاوي: والسنة في حلق العانة أن یکون بالموسی؛ لأنه یقوي، وأصل السنة یتأدی بکل مزیل؛ لحصول المقصود وهو النظافة، وقال النووي: الأولی في حقه الحلق، وفي حقها: النتف، والإبط أولی فیه النتف؛ لورود الخبر".

(حاشیة الطحطاوي علی المراقي، ص: ۵۲۷، کتاب الصلاة، باب الجمعة، ط: دار الکتاب)

وقال ابن عابدین: "والسنة في عانة المرأة النتف، وقال قبیله عن الهندیة: ولو عالج بالنورة، یجوز."

(رد المحتار: ۹/ ۵۸۳، کتاب الحظر والإباحة، باب الستبراء وغیره)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144211200084

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں