بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

7 ذو الحجة 1446ھ 04 جون 2025 ء

دارالافتاء

 

عورت کا واٹس ایپ پر دیگر عورتوں کوتفسیر اور مسائل بیان کرنا


سوال

آج کل بہت سی بنات نے اپنے واٹس ایپ گروپس بنائے ہیں اور پھر اس گروپ میں بہت سی لڑکیاں جمع کی ہیں پھر اس میں تفسیر اور مسائل بیان کرتی ہیں، کیا یہ جائزہے کہ نہیں؟ کیونکہ وہ یہ تاکید بھی کرتی ہیں کہ یہ اپنے شوہر یا اور مردوں کے سامنے نہیں سننا۔

جواب

  واٹس ایپ  پر بنات کا گروپ  بنا کر اس میں خواتین  کا اپنے صوتی پیغام کے ذریعے ایک دوسرے کو تعلیم دینے اور ایک دوسرے سے بات کرنے میں یہ ضروری نہیں ہے کہ یہ پیغامات صرف متعلقہ خواتین تک ہی محدود رہیں، بلکہ ان پیغامات کا آگے دوسروں تک جانے کا  اندیشہ ہے اور  یہ بہت سارے مفاسد کا ذریعہ بن سکتا ہے، لہٰذا اس سے اجتناب کیا جائے اور  خواتین کو جب دینی راہنمائی کی ضرورت ہو تو  اپنے کسی محرم یا شوہر کے ذریعے کسی معتمد عالمِ دین سے راہ نمائی لے  لیں۔

الاشباہ والنظائر میں ہے:

"درء المفاسد أولى من جلب المصالح فإذا تعارضت مفسدة ومصلحة قدم دفع المفسدة غالبا؛ لأن اعتناء الشرع بالمنهيات أشد من اعتنائه بالمأمورات، ولذا قال عليه السلام {إذا أمرتكم بشيء فأتوا منه ما استطعتم، وإذا نهيتكم عن شيء فاجتنبوه}."

(الأشباه والنظائر، ص:78، دار الكتب العلمية)

صحیح ابن حبان میں ہے:

"الزجر عن الأشياء التي قصد بها الاحتياط حتى يكون المرء لا يقع عند ارتكابها فيما حظر عليه:

أخبرنا عبد الله بن محمد الأزدي، قال: حدثنا إسحاق بن إبراهيم، قال: أخبرنا النضر بن شميل، قال: حدثنا هشام، عن محمد بن سيرين، عن أبي هريرة، قال: نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم وفد عبد القيس عن النبيذ في الدباء والحنتم والمزفت والنقير والمزادة المجبوبة، وقال: "انبذ في سقائك وأوكه واشربه حلوا طيبا"، فقال رجل: يا رسول الله، ائذن لي في مثل هذه، وأشار النضر بكفه، فقال: "إذا ‌تجعلها ‌مثل ‌هذه" وأشار النضر بباعه.

قال أبو حاتم: قول السائل: ائذن لي في مثل هذه أراد به إباحة اليسير من الانتباذ في الدباء والحنتم وما أشبهها، فلم يأذن له النبي صلى الله عليه وسلم مخافة أن يتعدى ذلك باعا، فيرتقي إلى المسكر فيشربه".

‌‌(القسم الثاني من أقسام السنن وهوالنواهي، ‌‌النوع الثالث والعشرون، ج:3، ص:167، ط:دار ابن حزم)

موافقات شاطبی میں ہے:

"فإن هذا القسم مشارك لما قبله في وقوع المفسدة بكثرة، فكما اعتبرت في المنع هناك فلتعتبر هنا كذلك.وأيضا فقد جاء في هذا القسم من النصوص كثير؛ فقد نهى عليه الصلاة والسلام عن الخليطين وعن شرب النبيذ بعد ثلاث،وعن الانتباذ في الأوعية التي لا يعلم بتخمير النبيذ فيها، وبين عليه الصلاة والسلام أنه إنما نهى عن بعض ذلك لئلا يتخذ ذريعة، فقال: "لو رخصت في هذه لأوشك أن تجعلوها مثل هذه"، يعني أن النفوس لا تقف عند الحد المباح في مثل هذا".

(القسم الثاني:مقاصد المكلف، ج:3، ص،79، ط: دار ابن عفان)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144508101061

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں