بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 شوال 1445ھ 02 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

ضرورتاً عورت کا بغیر محرم کے سفر کرنے کا حکم


سوال

ایک شخص جو کہ بیرون ملک میں رہتا ہے، اس کی بیوی اپنے میکے والوں سے ملنے کے لیے پاکستان آنا چاہتی ہے، لیکن اس کے ساتھ اس کا شوہر نہیں آسکتا، کیونکہ اس کے لیے 15 دن تک اپنی ملازمت سے رخصت لینا ممکن نہیں، اور نہ ہی کوئی اور محرم رشتہ دار ہے جس کے ساتھ مذکورہ عورت سفر کر سکے، معلوم یہ کرنا ہے کہ مذکورہ عورت کے لیے شرعا اس بات کی گنجائش ہے کہ جس ملک سے سفر کرہی ہے وہاں کے ہوائی اڈے تک اس کا شوہر اس کو پہنچا دے اور پاکستان کے ہوائی اڈے سے کوئی محرم رشتہ دار اس کو لےلے؟

جواب

اگر عورت کا   اپنے شہر یا علاقہ سے باہر سفر کا ارادہ ہو اور اڑتالیس میل (سوا ستتر کلومیڑ) یا اس سے زیادہ مسافت  کا سفرہو تو   جب تک  کوئی محرم  یا  شوہر ساتھ نہ  ہو اس وقت تک عورت کے لیےشرعاً  سفر کرنا  جائز نہیں ہے، احادیث مبارکہ میں  اس کی سخت ممانعت آئی ہے،  لہذا  صورتِ مسئولہ میں مذکورہ عورت کے لیے بغیر محرم کے سفر کرنا شرعاً درست نہیں ہے۔ 

صحیح مسلم میں ہے:

"عن عبد الله بن عمر، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: «لايحل لامرأة تؤمن بالله واليوم الآخر، تسافر مسيرة ثلاث ليال، إلا ومعها ذو محرم»."

( کتاب الحج، ج:1، ص:433، ط: قدیمی)

ترجمہ:حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایات ہے کہ رسولِ کریم ﷺ نے فرمایا : اللہ تعالی اور آخرت کے دن پر ایمان رکھنے والی عورت کے لیے یہ بات جائز نہیں ہے کہ وہ تین راتوں کی مسافت کے بقدر سفر  کرے، مگر یہ کہ اس کے ساتھ اس کا محرم ہو۔

بخاری شریف میں ہے:

 "عن ابن عباس رضي الله عنهما، أنه: سمع النبي صلى الله عليه وسلم، يقول: «لايخلونّ رجل بامرأة، ولا تسافرنّ امرأة إلا ومعها محرم»، فقام رجل فقال: يا رسول الله، اكتتبتُ في غزوة كذا وكذا، وخرجت امرأتي حاجةً، قال: «اذهب فحجّ مع امرأتك»." 

 (ج:4، ص:59، ط:قدیمی)

ترجمہ: عبد اللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ  انہوں نے آپ ﷺ سے سنا کہ آپ ﷺ فرمارہے تھے: کوئی عورت کسی مرد سے تنہائی میں نہ ملے اور نہ کوئی عورت  بغیر محرم کے سفر کرے، تو حاضرین میں سے ایک آدمی کھڑا ہوا اور اس نے کہا : اے اللہ کے رسول!  میں نے فلاں جہاد کے سفر میں جانے کے لیے اپنا نام لکھوایا ہے، جب کہ میری بیوی حج کرنے جارہی ہے، تو آپ ﷺ نے فرمایا : جاؤ اپنی بیوی کے ساتھ حج کرو۔

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144502102370

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں