بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

عورت کے بال بیچنے کا حکم


سوال

کیا عورت کا بال بیچنا جائز ہے ؟

جواب

انسانی بالوں کی خرید و فروخت شرعاً جائز نہیں ہے، اس لیے عورتوں کے  بالوں کو فروخت کرنا جائز نہیں ہے، بلکہ بال انسانی جسم کا حصہ ہونے کی وجہ سے قابلِ احترام ہیں، سر میں کنگھی کرتے ہوئے عورتوں کے جو بال گر جائیں انہیں کسی جگہ دفنا دینا  چاہیے، اگر دفنانا مشکل ہو تو کسی کپڑے وغیرہ میں ڈال کر ایسی جگہ ڈال دیے جائیں   جہاں کسی اجنبی کی نظر نہ پڑے۔

فتاوی شامی میں ہے :

"(وشعر الإنسان)؛ لكرامة الآدمي ولو كافرًا ذكره المصنف وغيره في بحث شعر الخنزير.

(قوله: وشعر الإنسان) ولايجوز الانتفاع به؛ لحديث: «لعن الله الواصلة والمستوصلة». وإنما يرخص فيما يتخذ من الوبر فيزيد في قرون النساء وذوائبهن، هداية.
[فرع] لو أخذ شعر النبي صلى الله عليه وسلم ممن عنده وأعطاه هديةً عظيمةً لا على وجه البيع فلا بأس به، سائحاني عن الفتاوى الهندية.
مطلب: الآدمي مكرم شرعًا ولو كافرًا

(قوله: ذكره المصنف) حيث قال: والآدمي مكرم شرعًا وإن كان كافرًا؛ فإيراد العقد عليه وابتذاله به وإلحاقه بالجمادات إذلال له. اهـ أي وهو غير جائز وبعضه في حكمه، وصرح في فتح القدير ببطلانه ط".

(کتاب البیوع،باب البیع الفاسد ،ج:5،ص:58،سعید)

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144507101030

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں