بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

اولاد کا سوتیلی ماں کے ترکے میں حصہ


سوال

میرا آپ سے سوال یہ ہے کہ میرے نانا نے دو شادیاں کی پہلی بیوی سے ایک بیٹی پیدا ہوئی جب کہ دوسری بیوی سے پانچ بچے پیدا ہوئے میرے نانا نے اپنے پہلے بیوی کو گھر کا ایک حصہ لیکر دے دیا اور کہا کہ یہ آپ کا ہوا حق مہر میں۔ اس کے بعد میری نانی نے اپنا حصہ اپنی بیٹی کو لکھ کر دے دیا تو کیا اس حصہ میں دوسری بیوی کے اولاد حق دار ہو سکتے ہیں کہ نہیں جب کہ میرے نانا اور نانی وفات پاگئے ہیں اس سوال کا جواب دیکر شفقت فرمائیں جزاک اللہ؟۔

جواب

سائل کی نانی کو حق مہر کے طور پر دیا ہوا گھر سائل کی نانی کی ملکیت شمار ہو گا، اس کے ورثہ میں سائل کی دوسری نانی کی اولاد حصہ دار نہیں ہوگی۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143101200292

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں