بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 شوال 1445ھ 02 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

بغیر عصا (لاٹھی) کے خطبہ دینا بھی جائز ہے


سوال

بغیر لاٹھی (عصا) کے خطبہ دینا کیسا ہے؟

جواب

خطیب کے لیے جمعہ کا  خطبہ عصا(لاٹھی) کے بغیر  بھی دینا جائز ہے،  رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے  عصا کے ساتھ خطبہ دیناثابت ہے،لیکن اس ثبوت کے باجود عصا کا استعمال ضروری نہیں اوراسے  لازم  سمجھنا بھی  درست نہیں ہے  اور عصا  لینے والے کو ملامت کرنا اور برا بھلا کہنا مکروہ ہے۔

مفتی اعظم ہند مفتی کفایت اللہ رحمہ اللہ لکھتے ہیں:

’’عصاہاتھ میں لے کر خطبہ پڑھناثابت تو ہے،لیکن بغیر عصا کے خطبہ پڑھنا اس سے زیادہ ثابت ہے،پس حکم یہ ہے کہ عصاہاتھ میں لینابھی جائزہے، اور نہ لینابہترہے اور حنفیہ نے اسی کو اختیار کیاہے، پس اس کو ضروری سمجھنا اور نہ لینے والے کو طعن تشنیع کرنادرست نہیں،اسی طرح لینے والے کو بھی ملامت کرنا درست نہیں۔‘‘

(کفایت المفتی، 3/260دارالاشاعت)

فتاوی شامی میں ہے:

"و في الخلاصة: و يكره أن يتكئ على قوس أو عصا. (قوله و في الخلاصة إلخ) استشكله في الحلية بأنه في رواية أبي داود «أنه صلى الله عليه وسلم قام: أي في الخطبة متوكئًا على عصا أو قوس» . اهـ. و نقل القهستاني عن المحيط: أن أخذ العصا سنة كالقيام."

(کتاب الصلاۃ، باب الجمعۃ، ج: 2، صفحہ: 163، ط: ایچ، ایم، سعید) 

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144212202107

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں