کیا فرماتے ہیں علماء کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ایک آدمی میں فوت ہوا اور اس کے ورثاء میں میں ایک بیوی ، ایک بیٹا اور پانچ بیٹیاں ہیں، ہر ایک کا شرعی لحاظ سے سے وراثت میں میں کتنا حصہ ہوگا؟ اور اس شخص کےترکہ میں سوا آٹھ کھیت ہیں!
صورت مسئولہ میں میت کے حقوقِ متقدمہ ادا کرنے کے بعد یعنی تجہیز وتکفین کا خرچہ نکالنے کے بعد، اگر میت کے ذمہ کسی کا قرض ہو تو اس کو ادا کرنے کے بعد، اور اگرمیت نے کوئی جائز وصیت کی ہو تو اس کو ایک تہائی ترکہ میں نافذ کرنے کے بعد مابقیہ کل ترکہ کوآٹھ حصوں میں تقسیم کرکے ایک ،ایک حصہ بیوہ کو، اسی طرح ہر ایک بیٹی کو ایک ایک حصہ، اور دو حصے بیٹے کو ملیں گے۔ صورتِ تقسیم یہ ہے:
مــيــــــــــتــــــــــــــــــــــ 8 ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
بیوہ بیٹی بیٹی بیٹی بیٹی بیٹی بیٹا
1 1 1 1 1 1 2
فیصد کے اعتبار سے 12.5 بیوہ کو، اسی طرح ہر ایک بیٹی کو 12.5، اور مرحوم کے بیٹے کو 25 فیصد ملیں گے۔فقط، واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144207200099
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن