بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

عقیقے میں بچے کے حقیقی نام کے بجائے کنیت استعمال کرنا


سوال

زید نے اپنے بچے کا نام سلمان رکھا لیکن گھر والے اس بچے کو "ٹنکو"نام سے بھی پکارتے ہیں۔ زید نے بچے کا عقیقہ کیا،  مگر سلمان کی جگہ ٹنکو نام سے کردیا تو اس بچے کا عقیقہ درست ہوا یا نہیں؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں   چوں کہ جانور ذبح کرنے سے مذکورہ بچے کا ہی عقیقہ کرنا مقصود تھا، لہٰذا اس ہی بچے کا عقیقہ ادا ہوگیا، حقیقی نام کے بجائے کنیت  وغیرہ استعمال کرنے سے کوئی فرق نہیں پڑے گا۔

فتاوی شامی میں ہے:

’’يستحب لمن ولد له ولد أن يسميه يوم أسبوعه ويحلق رأسه ويتصدق عند الأئمة الثلاثة بزنة شعره فضةً أو ذهباً، ثم يعق عند الحلق عقيقة إباحة على ما في الجامع المحبوبي، أو تطوعاً على ما في شرح الطحاوي، وهي شاة تصلح للأضحية تذبح للذكر والأنثى سواء فرق لحمها نيئاً أو طبخه بحموضة أو بدونها مع كسر عظمها أو لا، واتخاذ دعوة أو لا، وبه قال مالك. وسنها الشافعي وأحمد سنةً مؤكدةً شاتان عن الغلام، وشاةً عن الجارية، غرر الأفكار ملخصاً، والله تعالى أعلم‘‘.

(6/ 336، کتاب الاضحیۃ، ط: سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144205201215

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں