بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 شوال 1445ھ 02 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

اپنے مال میں سے صدقہ کی وصیت کرنا


سوال

میت  نے   20000   روپے   جمع کیے  تھے اور  وصیت  کی  تھی  کہ  میرے   مرنے  کے  بعد  یہ  صدقہ  و  خیرات میں  دینا تو اب اس بارے شریعت کا کیا حکم ہے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں مرحوم کا کل ترکہ اگر بیس ہزار  ہی ہو تو اس  بیس ہزار   کا ایک تہائی یعنی چھ ہزار چھ سو چھیاسٹھ عشاریہ چھ چھ  روپے صدقہ کرنا لازم ہوگا، اور بقیہ  تمام رقم مرحوم کے شرعی ورثاء میں حصصِ شرعیہ کے تناسب سے تقسیم کرنا ضروری ہوگا، کل بیس ہزار  صدقہ کرنے کی شرعاً  اجازت نہ ہوگی، البتہ اگر ان بیس ہزار کے علاوہ بھی ترکہ ہو اور یہ بیس ہزار  کل ترکہ کے ایک تہائی یا اس سے کم بنتے ہوں تو مذکورہ بیس ہزار صدقہ کرنے لازم ہوں گے۔ اور اگر بیس ہزار روپے کل ترکہ کا ایک تہائی سے زیادہ بنتے ہوں تو ایسی صورت میں صرف ایک تہائی رقم صدقہ کی جائے گی، جب کہ بقیہ رقم ورثاء میں تقسیم شرعی کے مطابق تقسیم کی جائے گی۔  

تبيين الحقائق شرح كنز الدقائق وحاشية الشلبي (6/ 182):

"ثم تصح الوصية للأجنبي بالثلث من غير إجازة الوارث، و لاتجوز بما زاد على الثلث".

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144208200904

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں