میت نے 20000 روپے جمع کیے تھے اور وصیت کی تھی کہ میرے مرنے کے بعد یہ صدقہ و خیرات میں دینا تو اب اس بارے شریعت کا کیا حکم ہے؟
صورتِ مسئولہ میں مرحوم کا کل ترکہ اگر بیس ہزار ہی ہو تو اس بیس ہزار کا ایک تہائی یعنی چھ ہزار چھ سو چھیاسٹھ عشاریہ چھ چھ روپے صدقہ کرنا لازم ہوگا، اور بقیہ تمام رقم مرحوم کے شرعی ورثاء میں حصصِ شرعیہ کے تناسب سے تقسیم کرنا ضروری ہوگا، کل بیس ہزار صدقہ کرنے کی شرعاً اجازت نہ ہوگی، البتہ اگر ان بیس ہزار کے علاوہ بھی ترکہ ہو اور یہ بیس ہزار کل ترکہ کے ایک تہائی یا اس سے کم بنتے ہوں تو مذکورہ بیس ہزار صدقہ کرنے لازم ہوں گے۔ اور اگر بیس ہزار روپے کل ترکہ کا ایک تہائی سے زیادہ بنتے ہوں تو ایسی صورت میں صرف ایک تہائی رقم صدقہ کی جائے گی، جب کہ بقیہ رقم ورثاء میں تقسیم شرعی کے مطابق تقسیم کی جائے گی۔
تبيين الحقائق شرح كنز الدقائق وحاشية الشلبي (6/ 182):
"ثم تصح الوصية للأجنبي بالثلث من غير إجازة الوارث، و لاتجوز بما زاد على الثلث".
فقط والله أعلم
فتوی نمبر : 144208200904
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن