بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

اپنی ساس کو زکوۃ دینےکا حکم


سوال

کیا ہم ساس کو زکوٰ دے سکتے ہیں؟

جواب

واضح رہے کہ اپنے اصول (والدین، دادا، نانا وغیرہ) وفروع (اولاد اور ان کی نسل) کو  اور اسی طرح میاں بیوی کا ایک دوسرے کو زکاۃ  دینا جائز نہیں ہے ، اس کے علاوہ دیگر  نسبی اور سسرالی رشتہ دار اگر مستحقِ زکاۃ ہوں تو  ان کو زکاۃ دینا جائز ہے، لہذ ا ساس اگر زکاۃ  کی مستحق ہو تو اسے زکاۃ دینا درست ہے۔

بدائع الصنائع میں ہے:

ويجوز دفع الزکاة إلی من سوی الوالدين والمولودين من الاقارب ومن الإخوة والااخوات وغيرهم،(بدائع الصنائع فی ترتیب الشرائع،ج:2،ص:50،ط:دار الکتاب العربي) فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144111201153

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں