بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

اپنی ماں کی تصویر سٹیٹس پر لگانے کاحکم


سوال

کیاماں کی تصویر سٹیٹس پر لگانا جائز ہے؟

جواب

واضح رہے کہ شریعتِ مطہرہ  کی رو سے کسی بھی  جان  دار کی تصویر بنانا ، دیکھنا اور دکھانا سب ناجائز ہے، حدیث شریف میں ہے کہ قیامت کے دن اللہ کے دربار میں سب سے زیادہ سخت عذاب تصویر بنانے والوں کو ہوگا، ایک اور حدیث میں  ہے کہ جس گھر  میں کسی جان دار کی تصویر ہو وہاں رحمت کے فرشتے داخل نہیں ہوتے،لہذاصورتِ مسئولہ میں سٹیٹس پر اپنی ماں کی تصویر  یا کسی بھی جاندار کی تصویر  لگاناقطعاًجائز نہیں ہے، اِس میں  تو بے پردگی کا پہلو بھی  ہے، اپنی والدہ کو نامحرم لوگوں کی نگاہوں کا مرکز بنانا انتہائی بے شرمی کی بات ہے، اس لیے اس سے اجتناب کرنا لازم ہے۔

مشکاۃ المصابیح میں ہے:

"عن عبد الله بن مسعود قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: «أشد الناس عذاباً عند الله المصورون)."

(باب التصاوير، الفصل الأول، ج:2، ص:1274، ط: المكتب الإسلامي - بيروت)

ترجمہ:" حضرت عبداللہ بن مسعودؓ کہتے ہیں کہ میں نے رسول کریمﷺ  کویہ فرماتے ہوئے سنا کہ ”اللہ تعالیٰ کے ہاں سخت ترین عذاب کا مستوجب، مصور (تصویر بنانے والا)ہے۔"

(مظاہر حق جدید (4/230)  ط: دارالاشاعت)

وفیہ ایضاً:

"عن ابن عباس قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: «كل مصور  في النار يجعل له بكل صورة صورها نفسا فيعذبه في جهنم."

(باب التصاوير، الفصل الأول، ج:2، ص:1274، ط: المكتب الإسلامي-بيروت)

ترجمہ:" حضرت ابن عباسؓ کہتے ہیں کہ  میں نے رسول کریم ﷺ کو یہ فرماتے  ہوئے سنا کہ” ہر مصور دوزخ میں ڈالا جائے گا، اور اس کی بنائی  ہوئی ہر تصویر کے بدلے ایک شخص پیدا کیا جائے گا جو تصویر بنانے والے کو دوزخ میں عذاب دیتا رہے گا۔"

(مظاہر حق جدید(4/230)  ط: دارالاشاعت)

وفیہ ایضاً:

"وعن عائشة عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: (أشد الناس عذاباً يوم القيامة الذين يضاهون بخلق الله)."

(باب التصاوير، الفصل الأول، ج:2، ص:1274، ط: المكتب الإسلامي-بيروت)

ترجمہ: "حضرت عائشہ ؓ  ، رسول کریمﷺ سے روایت کرتی ہیں کہ  آپ ﷺ نے فرمایا: قیامت کے دن سب لوگوں سے زیادہ سخت عذاب  ان لوگوں کو ہوگا جو تخلیق میں اللہ تعالیٰ کی مشابہت اختیار کرتے ہیں۔"

(مظاہر حق جدید (4/229)  ط: دارالاشاعت)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144410101383

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں