بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 شوال 1445ھ 03 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

"تم اپنے گھر چلی جاؤ" سے طلاق کا حکم


سوال

غصہ کی حالت میں شوہر اپنی بیوی کو یوں کہے: "تم اپنے گھر چلی جاؤ"  اور اولاد سے یوں کہنا: " تم مجھے ابا مت کہنا "، کیا اس سے طلاق واقع ہوگی؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں شوہر نے اگر یہ الفاظ " تم اپنے گھر  چلی جاؤ ، " طلاق کی نیت سے  کہے  تو  اس صورت میں ایک طلاقِ بائن واقع ہوگئی،  نکاح ختم ہوگیا،  آئندہ  ساتھ رہنے کے  لیے  گواہوں کی موجودگی میں نئے مہر کے تقرر کے ساتھ از سر نو   نکاح کرنا ہوگا ،اور  شوہر کو آئندہ دو طلاق کا اختیار ہوگا، بشرطیکہ اس سے پہلے کوئی طلاق نہ دی ہو۔ اور اگر بنیت طلاق نہیں کہے تو اس صورت میں کوئی طلاق واقع نہیں ہوئی، نکاح برقرار ہے۔  تاہم نیت کے بارے میں قسم کے ساتھ شوہر کی بات کا اعتبار ہوگا۔

’’تم مجھے ابا مت کہنا‘‘ طلاق کے الفاظ نہیں ہیں۔

البحر الرائق(3/ 326):

’’(قوله: اخرجي اذهبي قومي) لحاجة أو لأني طلقتك، قيد باقتصاره على اذهبي؛ لأنه لو قال: اذهبي فبيعي ثوبك لا يقع، وإن نوى، ولو قال: اذهبي إلى جهنم يقع إن نوى،كذا في الخلاصة، ولو قال: اذهبي فتزوجي، وقال: لم أنو الطلاق لم يقع شيء؛ لأن معناه تزوجي إن أمكنك وحل لك، كذا في شرح الجامع الصغير لقاضي خان‘‘.

  فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144108201316

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں