بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

انزش نام رکھنا


سوال

انزش نا م کا مطلب قرآن میں ۔

 

جواب

 ہماری تحقیق کے مطابق "انزش" ایک بے معنی لفظ ہے، اس لئے بہتر یہ ہے کہ اس نام کے بجائے بچی کا نام ازواج مطہرات یا دیگر صحابیات رضی اللہ عنہن کے ناموں میں سے کسی کے نام پر یا کوئی اور اچھے معنیٰ والا نام رکھ ‏لیا جائے، یا ہمارے جامعہ کی ویب سائٹ پر اسلامی ناموں کے  عنوان کے تحت رجوع کر کے  نام رکھ لیں ۔

تفسیرِ معارف القرآن  (مفتی محمد شفیعؒ) میں ہے:

"افسوس ہے کہ آج کل عام مسلمان اس غلطی میں مبتلا ہیں،  کچھ لوگ تو وہ ہیں جنہوں نے اسلامی نام ہی رکھنا چھوڑ دیے، ان کی صورت و سیرت سے تو پہلے بھی مسلمان سمجھنا ان کا مشکل تھا، نام سے پتا چل جاتا تھا، اب نئے نام انگریزی طرز کے رکھے جانے لگے، لڑکیوں کے نام خواتینِ اسلام کے طرز کے خلاف خدیجہ، عائشہ، فاطمہ کے بجائے نسیم،شمیم، شہناز، نجمہ، پروین ہونے لگے۔ اس سے زیادہ افسوس ناک یہ ہے کہ جن لوگوں کے اسلامی نام ہیں: عبدالرحمٰن، عبدالخالق، عبدالرزّاق، عبدالغفار، عبدالقدوس وغیرہ ان میں تخفیف کا یہ غلط طریقہ اختیار کرلیا گیا کہ صرف آخری لفظ ان کے نام کی جگہ پکارا جاتا ہے رحمٰن، خالق، رزّاق، غفار کا خطاب انسانوں کو دیا جارہا ہے۔ اور اس سے زیادہ غضب کی بات یہ ہے کہ ’’قدرت اللہ‘‘ کو ’’اللہ صاحب‘‘  اور ’’قدرت خدا‘‘  کو ’’خدا صاحب‘‘ کے نام سے پکارا جاتا ہے۔ یہ سب ناجائز و حرام اور گناہِ کبیرہ ہے، جتنی مرتبہ یہ لفظ پکارا جاتا ہے اتنی ہی مرتبہ گناہِ کبیرہ کا ارتکاب ہوتا ہے، اور سننے والا بھی گناہ سے خالی نہیں رہتا۔"

(معارف القرآن، ج:4، ص:132، ط:معارف القرآن کراچی)

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144508100331

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں