بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

انگریزی زبان میں لکھے ہوئے نام عربی اور اردو میں لکھے ہوئے ناموں کی طر قابل احترام ہیں


سوال

بچے اپنی کتابوں اور کاپیوں پر اپنا نام انگریزی میں لکھتے ہیں تو کیا انگریزی زبان میں لکھے ہوئے نام کے ساتھ ویسا ہی معاملہ ہوگا جیسا کہ عربی اور اردو زبان میں لکھے ہوئے کے ساتھ ہوتا ہے؟

جواب

واضح ہو کہ کسی بھی زبان میں لکھا ہوا نام قابلِ احترام ہے  خصوصاً سلف صالحین یا انبیاء کرام علیہم السلام یا اللہ  کا نام لہذا صورت مسئولہ میں انگریزی زبان میں لکھے ہوئے ناموں کے ساتھ بھی ایسے ہی تعظیم کا معاملہ ہوگا جیسےعربی یا اردو زبان میں لکھا ہونے کی صورت میں ہوتا ہے۔

باقی جو اکابر سے انگریزی زبان کے متعلق ناپسندیدگی مشہور ہے، اس کی وجہ نفسِ زبان نہیں ہے بلکہ یہ مشاہدہ ہے کہ کسی بھی زبان کے ساتھ اہلِ زبان کی ثقافت و نظریات کے اثرات آتے ہیں اور انگریزوں کی ثقافت و نظریات بلا شبہ مسلمانوں کے ایمان کے لیے کافی حد تک مہلک ہیں۔

مرقاة المفاتيح  یمں ہے :

"إذ لا يعرف في الشرع تحريم تعلم لغة من اللغات سريانية، أو عبرانية، أو هندية، أو تركية، أو فارسية، وقد قال تعالى: {ومن آياته خلق السماوات والأرض واختلاف ألسنتكم} [الروم: 22] ، أي: لغاتكم، بل هو من جملة المباحات، نعم يعد من اللغو، ومما لا يعني، وهو مذموم عند أرباب الكمال، إلا إذا ترتب عليه فائدة، فحينئذ يستحب كما يستفاد من الحديث."

(كتاب الآداب، باب السلام، ج7، ص2951، ط : دار الفكر)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144401101490

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں