بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

انگریزی بال رکھنے کا حکم


سوال

انگریزی بال رکھنے کاحکم کیا ہے؟

جواب

انگریزی بال رکھنا یعنی سر کے اگلے حصے کے بال سر کے پچھلے حصے کے بالوں کی  بنسبت  بڑے رکھنا یہ  مکروہ تحریمی ہے، اور بالوں سے متعلق سنت یہ ہے کہ یا تو پورے سر  پر برابر بال رکھے جائیں یا سب کے سب منڈا دیے جائیں، سر کے کچھ حصہ کے بال منڈانا اور کچھ حصہ میں بال رکھنا، یا اتار چڑھاؤ کے ساتھ  چھوٹے بڑے بال رکھنا جسے انگریزی کٹ کہا جاتا ہے، یہ 'قزع' ہے، جس سے  حضور صلی اللہ علیہ و سلم نے منع فرمایا ہے،نيز  اس سے کفار اور فساق کی مشابہت بھی  لازم آتی ہے، جو کہ ممنوع ہے۔

 سنن ابی داؤد  میں ہے:

"عن ابن عمر: أن النبي -صلى الله عليه وسلم- رأى صبيا قد حلق بعض شعره، وترك بعضه، فنهاهم عن ذلك، وقال: [احلقوا كله أو اتركوا كله]."

(کتاب الترجل، باب فی الذؤابۃ، ج:6، ص:261، ط:الرسالۃ العالمیۃ)

ترجمہ: حضرت عبد اللہ بن عمر  رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ و سلم نےایک بچہ کو دیکھا کہ اس کے سر کے بعض حصے کے بال مونڈے ہوئے اور بعض حصے میں بال چھوڑ دیے گئے ہیں، تو آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے اس سے منع فرمایا ،اور  ارشاد فرمایا کہ  ؛"(اگر بال مونڈنا ہو تو) پورے سر کے بال مونڈو ( اور اگر بال رکھنے ہوں تو) پورے سر پر بال رکھو۔"

بذل المجھود میں ہے:

"عن ابن عمر: أن النبي - صلى الله عليه وسلم - نهى عن القزع) ثم فسر ذلك (وهو أن يحلق رأس الصبي، ويترك له) من شعره (ذؤابة). قلت: وليس هذا مختصا بالصبي، بل إذا فعله كبير يكره (3) له ذلك، فذكر الصبي باعتبار العادة الغالبة."

(كتاب الترجل، باب في الصبي له ذؤابة، ج:12، ص:220، ط:مركز الشيخ أبي الحسن الندوي للبحوث والدراسات الإسلامية، الهند)

رد المحتار میں ہے:

"(قوله وأما حلق رأسه إلخ) وفي الروضة للزندويستي أن السنة في شعر الرأس إما ‌الفرق أو ‌الحلق. وذكر الطحاوي: أن ‌الحلق سنة، ونسب ذلك إلى العلماء الثلاثة...قال ط: ويكره القزع وهو أن يحلق البعض ويترك البعض قطعا مقدار ثلاثة أصابع كذا في الغرائب، وفيها: كان بعض السلف يترك سباليه وهما أطراف الشوارب."

(كتاب الحظر و الإباحة، ج:6، ص:407، ط:ايچ ايم سعيد)

بہشتی گوہر میں ہے:

"پورے سر پر بال رکھنا نرمہ گوش تک  یا کسی قدر اس سے نیچے سنت ہے اور اگر سر منڈائے تو پورا منڈا دینا سنت ہے اور کتروانا بھی  درست ہے، مگر سب کتروانا اور آگے کی جانب کسی قدر بڑے رکھنا جو آج کل فیشن ہے جائز نہیں، اور اسی طرح کچھ حصہ منڈوانا کچھ رہنے دینا درست نہیں ۔"

(بالوں کے متعلق احکام، ص:180، ط:مکتبہ البشری)

کفایت المفتی میں ہے:

"سوال: کیا انگریزی بال رکھنا جائز نہیں ہے؟

جواب:انگریزی بال رکھنا مکروہ ہے۔"

(کتاب الحظرو الاباحۃ، گیارھواں باب:بالوں اور داڑھی کے احکام، ج:9، ص:179، ط:دار الاشاعت)

فتاوی رحیمیہ میں ہے:

"سنت یہ ہے کہ پورے سر پربال رکھے جائیں یاسب کے سب منڈا دئیے جائے یا مساوی طور پر کٹوادئیے جائیں،کچھ حصہ منڈانا اور کچھ حصہ میں بال رکھنا، یا چھوٹے بڑے اتار چڑھاؤ بال رکھنا جو آج کل فیشن ہے اور انگریزی بال سے موسوم ہے یہ خلاف شرع ہے، نصاری، فساق اور فجار کی ہیئت کے ساتھ مشابہت لازم آتی ہے جوممنوع ہے۔"

(کتاب الحظر والاباحۃ ،ج:10،ص:114، ط: دار الاشاعت)

فقط و اللہ اعلم


فتوی نمبر : 144402100480

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں