بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

انابیہ نام کا معنی اور حکم


سوال

میری بچی کا نام انابیہ ہے اس کا مطلب کیا ہے اور کیا یہ نام رکھ سکتے ہیں ؟

جواب

”انابیہ“ ”اَناب“ (ہمزہ کے فتحہ کے ساتھ )سے اسم منسوب موٴنث ہے جس کے معنی ہیں مشک، یا مشک کی  مانند ایک خاص قسم کی خوش بو۔

ففي المعجم الوسیط: "الأناب: المسک أو عطر یشبهه". (ص28،الأنب، ط: دیوبند، وکذا في القاموس الوحید،ص: 137، ط: دار اشاعت)

 ’’أَنَابَ‘‘ فعل ماضی واحد مذکر غائب کا صیغہ ہے، جس کا معنی ہے" اس شخص نے اللہ کی طرف رجوع کیا" ،جیساکہ قرآن کریم میں بعض مقامات پر یہ لفظ آیاہے:

{قُلْ اِنَّ اللّٰهَ يُضِلُّ مَنْ يَّشَآءُ وَيَهْدِيْ اِلَيْهِ مَنْ اَنَابَ}  [رعد:27]

ترجمہ:’’آپ کہہ دیجیے کہ واقعی اللہ تعالیٰ جس کو چاہیں گم راہی میں چھوڑ دیتے ہیں اور جو شخص ان کی طرف متوجہ ہوتا ہے اس کو اپنی طرف ہدایت کر دیتے ہیں ۔‘‘

لیکن اس معنی کے اعتبار سے اسم فاعل (رجوع کرنے والا)"مُنِیْب" استعمال ہوتاہے،جس کی مؤنث "مُنِیْبَة"ہے، نہ کہ "انابیۃ"؛ لہذا اس لفظ کا پہلا معنی (مشک/خوش بو)  ہی متعین ہے اور اس معنی کے لحاظ سے یہ نام رکھنا درست ہے۔

فقط  واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144503101615

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں