بیٹے کے لیے" عمار" نام رکھنا کیسا ہے؟
"عمّار" ایک جلیل القدر صحابی رضی اللہ عنہ کا نام ہے، اس نسبت سے یہ نام بابرکت ہے، نیز صحابہ کے ناموں پر نام رکھنے کے لیے محض صحابی کا نام ہونا کافی ہے، اور یہ نسبت ہی باعثِ برکت ہے، ان ناموں میں مطلب اور معنیٰ کی طرف نظر کرنے کی ضرورت نہیں۔
كما في الإصابة:
"عمار بن ياسربن عامر بن مالك بن كنانة بن قيس بن الحصين بن الوذيم بن ثعلبة بن عوف [بن حارثة بن عامر بن بأم بن عنس، بنون ساكنة، ابن مالك العنسي، أبو اليقظان، حليف بني مخزوم، وأمه سمية مولاة لهم،كان من السابقين الأولين، هو وأبوه، وكانوا ممن يعذب في الله".
(الإصابة في تمييز الصحابة، حرف العين بعدها الميم، 4/ 473، ط: دار الكتب)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144311101482
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن