اسکول کی کتابوں میں لکھا ہے کہ "اللہ ہر جگہ موجود ہے " ، آیا یہ عقیدہ درست ہے کہ اللہ ہر جگہ موجود ہے یا یہ کفریہ عقیدہ ہے ؟اس کی وضاحت فرمادیں۔
واضح رہے کہ اہل سنت و الجماعت علماء دیوبند کا عقید ہ یہ ہے کہ اللہ تعالی ہر جگہ موجود ہے،یہ عقیدہ صحیح ہے اور قرآن وحدیث سے ثابت ہے اور اس عقیدہ کا مطلب یہ ہے کہ اللہ تعالی سے کوئی چیز مخفی نہیں ہے ،ہر جگہ موجود ہونے کا یہ مطلب نہیں ہے کہ دو سری اشیاء کی طرح اللہ تعالی کے لئے بھی مکان یا جسم ہے ،اللہ تعالی کی ذات جسم سے اور ہر مکان و زمان کی قید سے پاک ہے ۔
فتاویٰ محمودیہ میں ہے :
"حاضر کا ترجمہ ’’ہر جگہ موجود‘‘ اور ناظر کا ترجمہ ’’ہر ایک کو دیکھنے والا‘‘ اس معنیٰ کے اعتبار سے یہ اللہ تعالیٰ کی صفتِ مختصہ ہے، یعنی کوئی چیز اس سے مخفی نہیں، وہ سب کو دیکھتا اور جانتا ہے۔"
(باب العقائد،مایتعلق بالحاضروالناظر،1/ 511،512ط:دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی )
فتاویٰ محمودیہ میں دوسری جگہ ہے:
’’اہلِ سنت و الجماعت کا عقیدہ ہے کہ اللہ تعالیٰ ہر جگہ موجود ہے، ہر صغیر و کبیر کا عالم ہے، کوئی ذرہ اس سے مخفی نہیں، نصوصِ صریحہ اور قطعیہ سے اس کا ثبوت ہے ۔۔۔ مگر اللہ تعالیٰ کے لیے دوسری اشیاء کی طرح کوئی مخصوص مکان محیط نہیں، کیوں کہ وہ مکانی نہیں، بلکہ واجب اور قدیم ہے اور مکان و زمان وغیرہ حادث اور اس کی پیدا کی ہوئی ہیں، پھر کوئی مکان وغیرہ کیسے محیط ہو سکتا ہے؟ ۔۔۔ اور بعض نصوص میں جو خاص مکان کی طرف اشارہ ہے تو وہاں یہ مراد نہیں کہ وہ مکان اللہ تعالیٰ کو محیط ہے، بلکہ اللہ تعالیٰ کی صفت علم یا کسی دوسری صفت کا خاص غلبہ اس جگہ مراد ہے۔‘‘
(فتاویٰ محمودیہ ،باب العقائد،مایتعلق باللہ تعالیٰ وصفاتہ،1/ 245 ط:دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144501101847
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن