بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

عالمِ برزخ میں فوت شدہ مسلمانوں سے ملاقات


سوال

مرنے کے بعد  عالمِ برزخ میں اپنے فوت  شدہ عزیزوں کے ساتھ گزران ہوگا کیا؟ ا اور اسی عالم میں مرد  کے لیے بیوی ہوگی کیا؟

جواب

صورتِ  مسئولہ میں عالمِ برزخ میں مؤمن کی اپنے سے پہلے فوت شدہ مؤمنوں سے ملاقات کا ذکر احادیث میں ہے۔ تاہم بیوی کا ذکر  نہیں  مل  سکا۔

سنن النسائي (4 / 8):

"عن أبي هريرة، أن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " إذا حضر المؤمن أتته ملائكة الرحمة بحريرة بيضاء فيقولون: اخرجي راضيةً مرضيًّا عنك إلى روح الله، وريحان، ورب غير غضبان، فتخرج كأطيب ريح المسك، حتى أنه ليناوله بعضهم بعضًا، حتى يأتون به باب السماء فيقولون: ما أطيب هذه الريح التي جاءتكم من الأرض، فيأتون به أرواح المؤمنين فلهم أشد فرحًا به من أحدكم بغائبه يقدم عليه، فيسألونه: ماذا فعل فلان؟ ماذا فعل فلان؟ فيقولون: دعوه فإنه كان في غم الدنيا، فإذا قال: أما أتاكم؟ قالوا: ذهب به إلى أمه الهاوية، وإن الكافر إذا احتضر أتته ملائكة العذاب بمسح فيقولون: اخرجي ساخطةً مسخوطًا عليك إلى عذاب الله عز وجل، فتخرج كأنتن ريح جيفة، حتى يأتون به باب الأرض، فيقولون: ما أنتن هذه الريح حتى يأتون به أرواح الكفار "

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا جس وقت کوئی مومن بندہ مرنے کے قریب ہوتا ہے تو رحمت کے فرشتے سفید ریشمی کپڑا لے کر آتے ہیں اور کہتے ہیں کہ نکل جاؤ تو اللہ سے رضامند ہے اور اللہ تعالیٰ تجھ سے رضامند ہے اللہ تعالیٰ کی رحمت کی جانب اور اس کے رزق کی جانب اور اپنے پروردگار کی جانب جو کہ غضب ناک نہیں ہے (یہ فرشتے روح سے کہتے ہیں کہ) پھر وہ روح نکل جاتی ہے جس طریقہ سے عمدہ خوشبودار مشک اور فرشتے  اسے ہاتھ در ہاتھ لیتے ہیں  یہاں تک کہ  آسمان کے دروازے پر لے جاتے ہیں   اور کہتے ہیں:  کیا (عمدہ) خوشبو ہے جو کہ زمین سے  تمہارے پاس آئی  ہے، پھر اس کو  اہل ایمان کی ارواح کے پاس لاتے ہیں اور وہ روح خوش ہوتی ہے اس سے زیادہ جو کہ تم کو کسی بچھڑے ہوئے شخص کی آمد سے ہوتی ہے اور اس سے دریافت کرتے ہیں فلاں آدمی یعنی جس شخص کو وہ لوگ دنیا میں چھوڑ کر گئے تھے اب وہ کس طرح کے کام میں مشغول ہے؟  اور فلاں کا کیا ہوا؟ پھر وہ ارواح  (خود ہی) کہتی ہیں کہ تم ابھی ٹھہر جاؤ اس کو چھوڑ دو،  یہ دنیا کے غم میں مبتلا تھا،  یہ روح کہتی ہے:  کیا وہ شخص تم لوگوں کے پاس نہیں پہنچا؟  (وہ تو مرچکا تھا) تو اس پر وہ روحیں کہتی ہیں: (اس کا مطلب)  وہ شخص تو جہنم میں گیا ہوگا۔ اور جس وقت کافر کی موت آتی ہے تو عذاب کے فرشتے ایک ٹکڑا کاٹ کر لے کر آتے ہیں اور وہ کہتے ہیں کہ تو نکل کر باہر آجا تو اللہ تعالیٰ سے ناراض ہے اور تجھ سے اللہ تعالیٰ ناراض ہے اللہ کے عذاب کی طرف،  پھر وہ روح نکلتی ہے اس طرح سے کہ جس طرح سڑے ہوئے مردار کی بدبو ہوتی ہے،  یہاں تک کہ زمین کے دروازے پر اس کو لاتے ہیں (جو کہ اوپر ہے  جہاں آسمان کی حد شروع ہوتی ہے یا وہ نیچے ہے (اسفل السافلین میں) اور  کہتے ہیں:  کیسی  بد بو ہے،  پھر اس کو کفار اور مشرکین کی ارواح میں لے جاتے ہیں۔

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144208201445

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں