بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

(vape,pod) الیکٹرک سگریٹ استعمال کرنا اور اس کے کاروبارکا حکم


سوال

 کیا ویپ اور پوڈ (vape,pod)  الیکٹرک سگریٹ جو کہ آج کل کثیر تعداد میں لوگ استعمال کررہے ہیں،کیا ان کا استعمال کرنا جائز ہے؟نیز اس کاروبار کی آمدنی (منافع) حلال ہو گا یا حرام؟

جواب

اليكٹرك سيگرٹ پینا فی نفسہ مباح ہے، تاہم کھانے پینے کی طرح مباح نہیں ہے، بلکہ غیر صلحاء کا معمول ہے، اس لیے بعض فقہاء نے اسے مکروہ (تنزیہی) کہاہے،اور اس میں اسراف فضول خرچی بھی پائی جاتی ہے ۔بہرحال اس سے بچنا چاہیے۔

اور اس کاروبار کی آمدنی حلال ہے۔

فتاوی رشیدیہ میں ہے:

’’سوال: حقہ پینا، تمباکو کا کھانا یا سونگھنا کیسا ہے؟ حرام ہے یا مکروہ تحریمہ یا مکروہ تنزیہہ ہے؟ اور تمباکو فروش اور نیچے بند کے گھر کا کھانا کیسا ہے؟

جواب: حقہ پینا، تمباکو کھانا مکروہِ تنزیہی ہے اگر بو آوے، ورنہ کچھ حرج نہیں اور تمباکو فروش کا مال حلال ہے، ضیافت بھی اس کے گھر کھانا درست ہے‘‘۔

( کتاب جواز اور حرمت کے مسائل، ص: 552، ط: ادراہ صدائے دیوبند) 

فتاوی شامی میں ہے:

"قلت: وألف في حله أيضاً سيدنا العارف عبد الغني النابلسي رسالة سماها الصلح بين الإخوان في إباحة شرب الدخان وتعرض له في كثير من تآليفه الحسان وأقام الطامة الكبرى على القائل بالحرمة أو بالكراهة فإنهما حكمان شرعيان لا بد لهما من دليل ولا دليل على ذلك فإنه لم يثبت إسكاره ولا تفتيره ولا إضراره بل ثبت له منافع فهو داخل تحت قاعدة الأصل في الأشياء الإباحة وأن فرض إضراره للبعض لايلزم منه تحريمه على كل أحد فإن العسل يضر بأصحاب الصفراء الغالبة وربما أمرضهم مع أنه شفاء بالنص القطعي".

(حاشية رد المحتار على الدر المختار کتاب الأشربة،ج:6  ص:459 ط:ایچ ایم سعید) 

صحیح مسلم میں ہے:

"(من أكل ثومًا أو بصلًا فليعتزل مسجدنا وليقعد في بيته؛ فإن الملائكة تتأذى مما يتاذى منه بنو آدم".

(صحيح مسلم، المساجد، باب نهي من أكل ثومًا أو بصلًا...الخ ح:564)

 فقط والله  اعلم


فتوی نمبر : 144502101536

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں