بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

اعتکاف میں موبائل استعمال کرنا، ویڈیو دیکھنا اور آن لائن خریداری کرنا


سوال

اگرکوئی اعتکاف میں موبائل استعمال کرے اور online  کپڑے دیکھے یا ویڈیو دیکھے تو اعتکاف کی قضا کرنا ہوگی؟

جواب

اعتکاف کا مقصد دنیاوی امور سے یک سو  ہو کر اللہ سے لو لگانا ہے، نفسِ موبائل اس مقصد کے حصول میں رکاوٹ ہے،  اور جان دار کی ویڈیو پر مشتمل ویڈیو دیکھنا ناجائز ہے، اس سے مسجد کا تقدس پامال ہوتا ہے،  اور اس کی بے حرمتی ہوتی ہے، اس لیے کہ مسجد عبادت کی جگہ ہے، نہ کہ گناہ کرنے کی، اور وقت کا ضیاع الگ ہوتا ہے، لہذا  اعتکاف کے دوران موبائل استعمال کرنے اور ویڈیو دیکھنے سے سے اگر چہ اعتکاف فاسد نہیں ہوتا، لیکن اس کی روح اور مقصد ضائع ہوجاتا ہے، اس لیے معتکف کو ( خواہ مردہو یا خاتون) چاہیے کہ وہ اس سے اجتناب کرے، اور اگر کوئی واقعی ضرورت نہ ہو تو اعتکاف کے دوران موبائل فون کا بالکل استعمال نہ کرے، اور دس دن یک سو ہوکر اللہ کی عبادت کرے،  اگر جائز ضرورت ہو تو موبائل استعمال کرنے کی گنجائش ہے اور  اگر کوئی چیز خریدنے کی واقعی ضرورت ہو اور اس کے علاوہ انتظام نہ ہوسکتا ہو تو فون پر کوئی چیز خریدنے کی بھی گنجائش ہوگی، لیکن بلاضرورت مکروہ ہے۔

فتح القدير للكمال ابن الهمام (2/ 397):

(ولا بأس بأن يبيع ويبتاع في المسجد من غير أن يحضر السلعة) لأنه قد يحتاج إلى ذلك بأن لا يجد من يقوم بحاجته إلا أنهم قالوا: يكره إحضار السلعة للبيع والشراء. لأن المسجد محرر عن حقوق العباد، وفيه شغله بها، ويكره لغير المعتكف البيع والشراء فيه لقوله عليه الصلاة والسلام: «جنبوا مساجدكم صبيانكم إلى أن قال وبيعكم وشراءكم» .

الجوهرة النيرة على مختصر القدوري (1/ 147):

(قوله: ولا بأس أن يبيع ويبتاع في المسجد من غير أن يحضر السلعة) يعني ما لا بد منه كالطعام والكسوة لأنه قد يحتاج إلى ذلك بأن لا يجد من يقوم بحاجته إلا أنه يكره إحضار السلعة لأن المسجد منزه عن حقوق العباد وأما البيع والشراء للتجارة فمكروه للمعتكف وغيره إلا أن المعتكف أشد في الكراهة وكذلك يكره أشغال الدنيا في المساجد كتحبيل القعائد والخياطة والنساجة والتعليم إن كان يعمله بأجرة وإن كان بغير أجرة أو يعمله لنفسه لا يكره إذا لم يضر بالمسجد.

 فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144109203353

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں