بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ایک وقت میں کتنی نمازیں قضا کرسکتے ہیں؟


سوال

کیا کئی دنوں کی فجر کی قضا نماز  ایک ہی وقت ایک ہی دن میں ادا کر سکتا ہے؟ یعنی ایک دن میں ایک ہی وقت کی ہم کتنی قضا نمازیں ادا کر سکتے ہیں؟

جواب

ایک دن ایک وقت میں کئی قضا نمازیں پڑھی جاسکتی ہیں،جتنی نمازیں قضا ہوچکی ہیں انہیں جلد از جلد ادا کرلینا چاہیے،باقی جتنا آپ کی وسعت میں ہو ایک وقت میں قضا نمازیں پڑھ سکتے ہیں،سوائے تین اوقات کے،وہ تین ممنوع اوقات درج ذیل ہیں۔

1۔عین طلوعِ شمس سے لے کر سورج ایک نیزہ بلند ہونے تک۔

 2۔نصف  النہاریعنی استوائے شمس کے وقت ۔ جب سورج دوپہر کے وقت بالکل سر پر آجائے، یہ بہت ہی مختصر وقت ہے، تاہم  فقہاءِ کرام فرماتے ہیں کہ احتیاطاً اس سے پانچ منٹ پہلے اور پانچ منٹ بعد نماز نہ پڑھی جائے۔

 3۔ عصر کے بعد سورج زرد پڑجانے کے بعد سے لے کر سورج غروب ہوجانے تک۔ (سوائے اس دن کی عصر کی نماز)

ان تین اوقات کے علاوہ تمام اوقات میں قضا نمازیں پڑھ سکتے ہیں۔

بدائع الصنائع فی ترتیب الشرائع میں ہے:

"وأما شرائط جواز القضاء فجميع ما ذكرنا أنه شرط جواز الأداء فهو شرط جواز القضاء إلا الوقت فإنه ليس للقضاء وقت معين بل جميع الأوقات وقت له إلا ثلاثة وقت طلوع الشمس ووقت الزوال ووقت الغروب فإنه لا يجوز القضاء في هذه الأوقات لما مر أن من شأن القضاء أن يكون مثل الفائت والصلاة في هذه الأوقات تقع ناقصة والواجب في ذمته كامل فلا ينوب الناقص عنه."

(کتاب الصلاۃ،ج1،ص246،ط؛سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144407100515

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں