بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 جمادى الاخرى 1446ھ 14 دسمبر 2024 ء

دارالافتاء

 

ایک شخص کا صدقہ فطر دو افراد میں تقسیم کرنا


سوال

ایک شخص کا صدقہ فطر دو افراد میں تقسیم کرنا کیسا ہے?

جواب

ایک شخص کا صدقہ فطر دو یا دو سے زائد افراد/مساکین میں تقسیم کرنا جائز ہے۔ (امداد الفتاوی)

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2/ 367):
"(وجاز دفع كل شخص فطرته إلى) مسكين أو (مساكين على) ما عليه الأكثر، وبه جزم في الولوالجية والخانية والبدائع والمحيط، وتبعهم الزيلعي في الظهار من غير ذكر خلاف، وصححه في البرهان، فكان هو (المذهب) كتفريق الزكاة، والأمر في حديث "أغنوهم" للندب؛ فيفيد الأولوية، ولذا قال في الظهيرية: لايكره التأخير أي تحريمًا (كما جاز دفع صدقة جماعة إلى مسكين واحد بلا خلاف)". فقط و الله أعلم


فتوی نمبر : 144109201896

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں