کیا ایک ہی جانور پرصدقہ اور عقیقہ دونوں کی نیت کر سکتے ہیں؟
صورتِ مسئولہ میں چھوٹے جانور میں یا بڑے جانور کے صرف ایک حصے میں شرعاً صرف ایک ہی نیت کی جاسکتی ہے، خواہ عقیقہ کی نیت ہو یا صدقہ کی، ایک حصے میں دو نیتیں درست نہیں ۔البتہ بڑے جانور (اونٹ، گائے، بھینس وغیرہ) کے سات حصوں میں عقیقہ کے حصہ کے علاوہ صدقہ کی نیت سے مستقل حصہ شامل کیا جاسکتا ہے۔
بدائع الصنائع میں ہے :
"وأما قدره فلا يجوز الشاة والمعز إلا عن واحد وإن كانت عظيمة سمينة تساوي شاتين مما يجوز أن يضحى بهما؛ لأن القياس في الإبل والبقر أن لا يجوز فيهما الاشتراك؛ لأن القربة في هذا الباب إراقة الدم وأنها لا تحتمل التجزئة؛ لأنها ذبح واحد وإنما عرفنا جواز ذلك بالخبر فبقي الأمر في الغنم على أصل القياس".
(كتاب التضحية،فصل في محل إقامة الواجب في الأضحية،ج"5،ص:70،ط:دار الكتب العلمية)
فتاوی شامی میں ہے :
"وكذا لو أراد بعضهم العقيقة عن ولد قد ولد له من قبل؛ لأن ذلك جهة التقرب بالشكر على نعمة الولد ذكره محمد".
(کتاب الاضحیة، ج:6،ص:326،ط: سعید)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144503101142
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن