بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ایک مجلس میں الگ الگ تین طلاق دینا


سوال

 ایک شخص نے اپنی بیوی کو  ایک مجلس میں دو طلاقِ  رجعی دیں اور تقریباً دس مِنٹ بعد ایک طلاق اور بھی دے دی تو اس صورت میں کتنی طلاقیں ہوئیں اور اس کا کیا حکم ہے؟

جواب

جمہور  صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین، تابعین، تبع تابعین اور ائمہ اربعہ رحمہم اللہ کی تصریحات  کے مطابق ایک مجلس میں دی جانے والی تین طلاقیں تین ہی شمار ہوتی ہیں۔

لہذ اصورتِ  مسئولہ  میں اگر  مذکورہ شخص نے اپنی بیوی کو   دو طلاق رجعی دینے کے  دس منٹ بعد تیسری طلاق بھی دے دی  تو اس سے بیوی پر تینوں طلاقیں واقع ہوگئی ہیں، نکاح ختم ہوگیا ہے، عورت اپنے شوہر پر حرمتِ مغلظہ کے ساتھ حرام ہو گئی ہے ، اب  شوہر کے لیے رجوع  یا تجدیِد نکاح کرنا جائز نہیں ہے، فورا ً علیحدگی لازم ہے۔

 ہاں اگر  عورت عدت گزارنے کے بعد دوسرے شخص سے نکاح کرے پھر وہ اس سے ہم بستری کرنے کے بعد از خود  طلاق دے دے یا مرجائے  تو پھر یہ عورت اس دوسرے شوہر کی  عدت گزار کر پہلے شوہر سے نکاح کرسکتی ہے۔

بدائع الصنائع میں ہے:

"و أما الطلقات الثلاث فحكمها الأصلي هو زوال الملك، و زوال حل المحلية أيضًا حتى لايجوز له نكاحها قبل التزوج بزوج آخر؛ لقوله عز وجل: {فإن طلقها فلا تحل له من بعد حتى تنكح زوجا غيره} [البقرة: 230] ، وسواء طلقها ثلاثا متفرقا أو جملة واحدة".

(3/187، فصل في حكم الطلاق البائن، کتاب الطلاق، ط؛ سعید)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144211201138

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں