ایک کروڑ پچھتر لاکھ روپے چھ بیٹوں اور دو بیٹیوں میں تقسیم کر نے ہیں ۔
صورت مسئولہ میں مذکورہ ورثاء کے علاوہ کوئی اور وارث نہیں ہےمرحوم کے انتقال کے وقت یہی ورثاء تھے تو مرحوم کے ترکہ کی تقسیم کا شرعی طریقہ یہ ہے کہ سب سے پہلے حقوق متقدمہ یعنی تجہیز و تکفین کا خرچ نکالا جائے گا،اس کے بعد اگر مرحوم کے ذمہ قرض ہو تو قر ضہ ادا کیا جائے گا ،اس کے بعد اگر مرحوم نے کوئی جائز وصیت کی ہو تو اس کو باقی ترکہ کے ایک تہائی حصہ میں نافذ کیا جائے گا ، اس کے بعد بقیہ ترکہ منقولہ وغیر منقولہ کو 14 حصوں میں تقسیم کر کے ہرایک بیٹے کو دو،دو حصے ، اور ہر ایک بیٹی کو ایک ، ایک حصہ دیا جائے گا۔
صورت تقسیم یہ ہے :
14
بیٹا | بیٹا | بیٹا | بیٹا | بیٹا | بیٹا | بیٹی | بیٹی |
2 | 2 | 2 | 2 | 2 | 2 | 1 | 1 |
یعنی 17500000(ایک کروڑ پچھتر لاکھ میں) سے ہر ایک بیٹے کو 2500000 ( پچیس لاکھ) روپے ، اور ہر ایک بیٹی کو 1250000 (بارہ لاکھ پچاس ہزار) رپے ملیں گے ۔
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144506101725
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن