بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ایک دو تین تجھے طلاق سے طلاق کا حکم


سوال

 جھگڑے کی حالت میں زید نے اپنی بیوی سے کہا کہ"ایک دو تین تجھے طلاق " ان الفاظ سے کون سی طلاق واقع ہوئی بائن یا مغلظہ؟

جواب

صورت مسئولہ میں مذکورہ شخص کے جملہ :"ایک دو تین تجھے طلاق "سے بیوی پر  ایک طلاق رجعی واقع ہوگئی ہے۔اگر اس سے قبل کوئی طلاق نہیں دی  تو  دوران عدت(مکمل تین ماہ واریاں اگر حمل نہ ہو اور حمل کی صورت میں بچہ کی پیدائش تک) بیوی سے رجوع کا حق حاصل ہے، اگر شوہر عدت گزرنے سے پہلے رجوع کرلیتا ہے تو نکاح برقرار رہے گا، دوبارہ نئے سرے سے نکاح کرنے کی ضرورت نہیں ہوگی، لیکن اگر شوہر عدت گزرنے سے پہلے رجوع نہیں کرتا  تو  نکاح ٹوٹ جائے گا۔  مطلقہ  آزاد ہوگی ،جہاں چاہے گی نکاح کرسکے گی ۔ نیز مذکورہ شخص   عدت  کےبعد دوبارہ نئے سرے سے شرعی  گواہوں کی موجودگی میں نئے مہر کے ساتھ نکاح کرسکتاہے، البتہ آئندہ کے لیےاسےصرف دو طلاقوں کا اختیار ہو گا۔

فتاوی شامی میں ہے: 

"(و الطلاق يقع بعدد قرن به لا به) نفسه عند ذكر العدد، و عند عدمه الوقوع بالصيغة"

"(قوله: و الطلاق يقع بعدد قرن به لا به) أي متي قرن الطلاق بالعدد كان الوقوع بالعدد بدليل ما أجمعوا عليه من أنه قال لغير المدخول بها: أنت طالق ثلاثاً طلقت ثلاثاً، و لو كان الوقوع بطالق لبانت لا إلى عدة فلغا العدد ... الخ."

(کتاب الطلاق ، مطلب الطلاق يقع بعدد قرن به لا به،3/  287، ط: سعيد)

دوسری جگہ فتاویٰ شامی  میں ہے:

"(هي استدامة الملك القائم) بلا عوض ما دامت (في العدة) ... (بنحو) متعلق باستدامة (رجعتك) ورددتك ومسكتك بلا نية لأنه صريح (و) بالفعل مع الكراهة (بكل ما يوجب حرمة المصاهرة) كمس.

 (قوله: بنحو راجعتك) الأولى أن يقول بالقول نحو راجعتك ليعطف عليه قوله الآتي وبالفعل ط، وهذا بيان لركنها وهو قول، أو فعل... (قوله: مع الكراهة) الظاهر أنها تنزيه كما يشير إليه كلام البحر في شرح قوله والطلاق الرجعي لا يحرم الوطء رملي، ويؤيده قوله في الفتح - عند الكلام على قول الشافعي بحرمة الوطء -: إنه عندنا يحل لقيام ملك النكاح من كل وجه، وإنما يزول عند انقضاء العدة فيكون الحل قائماً قبل انقضائها. اهـ. ... (قوله: كمس) أي بشهوة، كما في المنح".

(الدر المختار مع رد المحتار،کتاب الطلاق،3/ 397ط:سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144404101935

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں