زید نے صرف عدد بولا، طلاق کے الفاظ نہیں بولے، مطلب ایک دو، کیا حکم ہے؟
طلاق واقع کرنے کے لیے لفظِ طلاق کا تلفظ ضروری ہے، خواہ وہ لفظ طلاق کے لیے صریح ہو یا کنایہ ، لہذا اگر کوئی شخص زبان سے طلاق کا کوئی لفظ نہیں کہتا ، بلکہ صرف ایک دو تین کہتا ہے، تو ایسے شخص کی بیوی پر کوئی طلاق واقع نہ ہو گی۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144107201358
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن