بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

ڈیڑھ دن خون رکے رہنے کی صورت میں ہم بستری کرنے کے بعد دوبارہ خون آنے کا حکم


سوال

اگر کسی عورت کا حیض ڈیڑھ دن بند رہے، پھر وہ غسل سے پہلے ہم بستری کرلے اور غسل کے بعد پھر خون آجائے تو کیا حکم ہے؟ کیا یہ گناہ ہے؟ ڈیڑھ دن صبر کرنے کے بعد خون نہ آنے پر سوچا کہ حیض بند ہوگیا ہے، اس لیے ہم بستری کرلی۔

جواب

اگر حیض کی پوری مدت (یعنی دس دن) گزرنے کے بعد خون رک جائے تو خون منقطع ہوتے ہی   غسل سے پہلے بھی ہم بستری کرنا  درست ہے ،اگرچہ بہتر یہ ہے کہ غسل کے بعدہم بستری کرے۔

اگر حیض کی پوری مدت  گزرنے سے پہلے (مثلاً: چھ ،سات دن گزرنے کے بعد) خون رک جائے ،  اور عورت کی عادت بھی چھ یا سات دن حیض آنے کی ہو تو خون کے موقوف ہوتے ہی  ہم بستری درست نہیں، بلکہ حیض ختم ہونے کے بعد جب عورت غسل کر لے یا ایک نماز کا وقت گزر جائے (جس میں غسل کرکے کپڑے پہن کر نماز شروع کرسکے)  اس کے بعد ہم بستری درست ہو گی۔ لیکن  اگر عادت کے ایام سے پہلے ہی خون بند ہوگیا ہو اس صورت میں عادت کے ایام مکمل ہونے سے پہلے ہم بستری جائز نہیں، کیوں کہ ممکن ہے وقتی طور پر خون بند ہواہو اور دوبارہ لوٹ کر آجائے۔ لہٰذا ایسی صورت میں اگر ہمبستری کرنے کے بعد دوبارہ خون آگیا تو حالتِ حیض میں ہمبستری کرنے کا گناہ ملے گا اور توبہ و استغفار کرنا لازم ہوگا۔

فتاوی شامی میں ہے:

''(ويحل وطؤها إذا انقطع حيضها لاكثره) بلا غسل وجوبابل ندبا.(وإن) انقطع لدون أقله تتوضأ وتصلي في آخر الوقت، وإن (لاقله) فإن لدون عادتها لم يحل، أي الوطء وإن اغتسلت؛ لأن العود في العادة غالب بحر، وتغتسل وتصلي وتصوم احتياطا، وإن لعادتها، فإن كتابية حل في الحال وإلا (لا) يحل (حتى تغتسل) أو تتيمم بشرطه(أو يمضي عليها زمن يسع الغسل) ولبس الثياب.''

(كتاب الطهارة ،باب الحيض،  1/ 294، ط:سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144405100384

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں