بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

7 شوال 1445ھ 16 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ایک بیوہ اور پانچ بیٹوں میں میراث تقسیم کرنے کا شرعی طریقہ


سوال

ایک بندے کا انتقال ہوگیا جس کے ورثاء میں ایک بیوہ اور پانچ بیٹے ہیں، ان کے درمیان وراثت کیسے تقسیم ہوگی؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں  مرحوم کے ورثاءمیراث تقسیم کرنے کا شرعی طریقہ  یہ ہے کہ سب سے پہلے مرحوم کے حقوقِ متقدمہ یعنی تجہیز و تکفین کے اخراجات نکالے جائیں گے، اس کے بعد اگر اس کے ذمے کسی کا قرض ہو تو اس کو باقی کل ترکہ میں سے ادا کرنے کے بعد اگر اس نے کوئی جائز وصیت کی ہو تو اس کو باقی کل ترکہ کے ایک تہائی میں سے نافذکرنے کے بعد باقی کل ترکہ منقولہ و غیر منقولہ کو 40 حصوں میں تقسیم کرکے 5 حصےمرحوم کی بیوہ کو اور 7 حصے ان کے ہر ایک بیٹے کو ملے گا۔

 صورتِ تقسیم یہ ہے:

میت:والد، مسئلہ:40/8

بیوہبیٹابیٹابیٹابیٹابیٹا
17
577777

یعنی مثلا 100 روپے میں سے12.5 روپے مرحوم کی بیوہ کو اور17.5 روپے ان کے ہر ایک بیٹے کو ملیں گے۔

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144405100537

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں