بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ایک بیوہ، ایک بیٹا اور چار بیٹیوں میں تقسیم


سوال

میرے والد صاحب کا انتقال ہوگیا ہے اور لواحقین میں ایک بیوہ ، ایک بیٹا اور چار بیٹیاں ہیں ۔ والد صاحب کی ایک دوکان ہے جس کو بیس لاکھ روپے میں فروخت کیا جا رہا ہے مارکیٹ کی ویلیو کے حساب سے، تو برائے مہربانی شرعی طور پر میت کی ملکیت کی تقسیم کے بارے میں مکمل شرعی حکم فرمائیے بمعہ میت کی تجہیز و تکفین اور قرض کے بارے میں بھی شرعی رہنمائی فرمائیں۔

جواب

صورتِ مسئولہ میں مرحوم کے ترکہ کی تقسیم کا طریقہ کار یہ ہے کہ سب سے پہلے مرحوم کی کل جائیداد منقولہ و غیر منقولہ میں سے مرحوم کی تجہیز و تکفین کا خرچہ نکالنے کے بعد ، اگر مرحوم کے ذمہ کوئی قرض ہو اسے ادا کرنے کے بعد باقی ترکہ میں سے  اگر مرحوم نے کوئی جائز وصیت کی ہو تو اسے ایک تہائی مال میں سے نافذ کرنے کے بعد  باقی   کل متروکہ جائیداد  (منقولہ و غیر منقولہ ) کو48 حصوں میں تقسیم کر کے 6حصے بیوہ کے، 14 حصے بیٹے کے اور 7 حصے ہر بیٹی کے ہیں۔

صورت تقسیم یہ ہے :

میت : 8 / 48 ۔۔۔ مضروب : 6

بیوہبیٹابیٹیبیٹیبیٹیبیٹی
17
6147777

یعنی  بیس لاکھ (2,000,000) میں سے ڈھائی لاکھ (250,000) روپےبیوہ کو، پانچ لاکھ، تراسی ہزار، تین سو تینتیس (583,333.33) روپے بیٹے کو اور دو لاکھ، اکانوے ہزار، چھ سو چھیاسٹھ (291,666.66) روپے ہر بیٹی کو ملیں گے۔

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144312100365

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں