بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ایک بیٹی، ایک بھائی اور دو بہنوں میں وراثت تقسیم کرنے کا طریقہ


سوال

بیوہ کی ایک بیٹی ایک بھائی اور دو بہنیں ہیں،  ماں باپ اور ساس سسر فوت ہو چکے ہیں،  ترکہ میں صرف نقد رقم ہے،  وراثت  کیسے تقسیم  ہو گی؟

جواب

اگر آپ کے سوال کا مطلب یہ ہے کہ بیوہ کا انتقال ہوا ہے،  اب اس کا ترکہ ایک بیٹی، ایک بھائی اور دو بہنوں میں کیسے تقسیم ہو گا، جب کہ ماں باپ اور ساس سسر کا انتقال ہو چکا ہے ؟  تو  اس کا جواب یہ ہے کہ  اگر مرحومہ پر کوئی قرضہ ہو تو اولًا مرحومہ کی جائیداد میں سے قرضہ جات ادا کیے جائیں  ،   پھر اگر مرحومہ نے کوئی جائز وصیت کی ہو تو اس کو ایک تہائی میں سے نافذ کیا جائے، اس کے بعد مرحومہ کی کل جائیداد کو 8  حصوں میں تقسیم کر کے 4حصے مرحومہ کی بیٹی کو، 2 حصے مرحومہ کے بھائی کو اور ایک ایک  حصہ مرحومہ کی ہر ایک  بہن کو ملے گا۔

یعنی فیصد کے اعتبار سے پچاس فیصد مرحومہ کی بیٹی کو، پچیس فیصد مرحومہ کے بھائی کو اور ساڑھے بارہ فیصد مرحومہ کی ہر ایک بہن کو ملے گا۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144206200788

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں