والد صاحب کا انتقال ہوا ہے، ان کے ورثا میں ایک بیوہ اور دو بیٹے ہیں، والدین مرحوم سے پہلے فوت ہو چکے تھے، والد صاحب کی ملکیت میں ایک مکان تھا، اب اس مکان کی تقسیم کیسے ہوگی؟ کس کو کتنا کتنا حصہ ملے گا؟ راہ نمائی فرمائیے!
صورتِ مسئولہ میں مرحوم کا ترکہ تقسیم کرنے کا شرعی طریقۂ کار یہ ہے کہ کل ترکہ سے مرحوم کے حقوقِ متقدمہ (کفن دفن کے اخراجات) نکالنے کے بعد، اگر مرحوم کے ذمہ کوئی قرضہ ہو تو وہ ادا کرنے کے بعد، اور اگر مرحوم نے کوئی جائز وصیت کی ہو تو بقیہ ترکہ کے ایک تہائی سے نافذ کرنے کے بعد باقی ترکہ منقولہ وغیر منقولہ کے کل 16 حصے کرکے 2 حصے بیوہ کو اور 7، 7 حصے ہر ایک بیٹے کو ملیں گے۔صورتِ تقسیم یہ ہے:
میت:8/ 16
بیوہ | بیٹا | بیٹا |
1 | 7 | |
2 | 7 | 7 |
یعنی فی صد کے اعتبار سےکل ترکہ (مکان یا اس کی مالیت) میں سے 12.5 فی صد بیوہ کو اور 43.75 فی صد ہر ایک بیٹے کو ملے گا۔۔۔۔كذا في كتب الفقه والفرائض.
فقط واللہ اَعلم
فتوی نمبر : 144603101826
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن