بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

1 جمادى الاخرى 1446ھ 04 دسمبر 2024 ء

دارالافتاء

 

ایک بیوہ اور دو بیٹوں میں ترکہ کی تقسیم


سوال

والد صاحب کا انتقال ہوا ہے، ان کے ورثا میں ایک بیوہ اور دو بیٹے ہیں، والدین مرحوم سے پہلے فوت ہو چکے تھے، والد صاحب کی ملکیت میں ایک مکان تھا، اب اس مکان کی تقسیم کیسے ہوگی؟ کس کو کتنا کتنا حصہ ملے گا؟ راہ نمائی فرمائیے!

جواب

صورتِ مسئولہ میں مرحوم کا ترکہ تقسیم کرنے کا شرعی طریقۂ کار  یہ ہے کہ کل ترکہ سے مرحوم کے حقوقِ متقدمہ (کفن دفن کے اخراجات) نکالنے کے بعد، اگر مرحوم کے ذمہ کوئی قرضہ ہو تو وہ ادا کرنے کے بعد، اور اگر مرحوم نے کوئی جائز وصیت کی ہو تو بقیہ ترکہ کے ایک تہائی سے نافذ کرنے کے بعد باقی ترکہ منقولہ وغیر منقولہ کے کل 16 حصے کرکے 2 حصے بیوہ کو اور 7، 7 حصے ہر ایک بیٹے کو ملیں گے۔صورتِ تقسیم یہ ہے:

میت:8/ 16

بیوہبیٹابیٹا
17
277

یعنی فی صد کے اعتبار سےکل ترکہ (مکان یا اس کی مالیت) میں سے 12.5 فی صد بیوہ کو اور 43.75 فی صد ہر ایک بیٹے کو ملے گا۔۔۔۔كذا في كتب الفقه والفرائض.

فقط واللہ اَعلم


فتوی نمبر : 144603101826

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں