بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

محمد احد حسنین نام رکھنا


سوال

کیا بچے کا نام ’’محمد احد حسنین‘‘  رکھا جا سکتا ہے؟ اور اس کا مطلب کیا ہے؟

جواب

’’احد‘‘ (ہمزہ اور حا پر زبر کے ساتھ) یہ اللہ کے مخصوص ناموں میں سے ہے اس کا حقیقی معنی ہے: ’’اپنی ذات وصفات میں یکتا‘‘. البتہ مجازی اعتبار سے کسی بھی عمل میں اکیلے شخص پر اس کا اطلاق ہوتا ہے؛ لہذا اس بعد والے معنی کے اعتبار سے صرف ’’احد‘‘ نام رکھنے کی گنجائش تو ہوگی، لیکن بہتر یہ ہے کہ اگر یہ نام رکھنا ہو تو ’’احد‘‘ کے ساتھ ’’عبد‘‘ کا لفظ لگاکر نام رکھا جائے (یعنی عبد الاحد) ۔

"حسنین" کے معنی ہیں: اچھے لوگ، نیک لوگ، حضرت حسن اور حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہما کے لیے یہ لفظ استعمال ہوتا ہے. 

لہذا مکمل نام ’’محمد عبدالاحد حسنین‘‘  رکھاجاسکتا ہے، جب کہ ’’محمد احد حسنین‘‘ مناسب نہیں ہے۔

 مفتی محمد شفیع صاحب رحمہ اللہ لکھتے ہیں:

" اللہ تعالیٰ کے صفاتی نام دو طرح کے ہیں: پہلی قسم:وہ نام ہیں جوقرآن و حدیث میں غیراللہ کے لیے بھی استعمال ہوئے ہیں اور اللہ تعالیٰ کے لیے بھی۔ غنی، حق، حمید، طاہر، جلیل، رحیم، رشید، علی، کریم، عزیز وغیرہ کا استعمال قرآن و حدیث میں اللہ تعالیٰ کے علاوہ بندوں کے لیے بھی ہواہے؛ لہٰذا ایسے صفاتی نام بندوں کے لیے بھی رکھے جاسکتے ہیں، اور ان ناموں کے ساتھ عبد لگانا ضروری نہیں۔ دوسری قسم:وہ نام ہیں جوقرآن و حدیث میں صرف اللہ تعالیٰ کے لیے استعمال ہوئے ہیں اور غیراللہ کے لیے ان کا استعمال ثابت نہیں ہے۔ "رحمن، سبحان، رزّاق، خالق، غفار " قرآن وسنت میں اللہ تعالیٰ کے سوا دوسروں کے لیے نہیں آتے؛ لہٰذا ان ناموں کے ساتھ کسی کا نام رکھنا ہو تو ان کے ساتھ "عبد" کا لفظ ملانا ضروری ہے، جیسے: عبدالرحمن، عبدالسبحان، عبدالرزاق، عبدالخالق، عبدالغفار وغیرہ۔ بعض لوگ لاعلمی یا لاپروائی کی بنا پر عبدالرحمن کو رحمٰن، عبدالرزاق کو رزّاق، عبدالخالق کو خالق، عبدالغفار کو غفار کہہ کر پکارتے ہیں، ایسا کرنا ناجائز ہے۔" مفتی محمد شفیع صاحب رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: ’’ایسا کرنا گناہِ کبیرہ ہے۔ جتنی مرتبہ یہ لفظ پکارا جاتا ہے اتنی ہی مرتبہ گناہِ کبیرہ کا ارتکاب ہوتا ہے اور سننے والا بھی گناہ سے خالی نہیں ہوتا‘‘۔ (تفسیر معارف القرآن، تفسیر آیت ۱۸۰،ص ۱۳۲، ج ۴) فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144109202547

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں