بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

منی کے دفق کے ساتھ نکلنے کا مطلب


سوال

سوال یہ ہے کہ اکثر جگہوں پر میں نے یہ پڑھا ہے کہ منی اگر شہوت کے ساتھ اچھل کر نکلے تو غسل واجب ہو جاتا ہے ۔تو آپ راہنمائی فرمادیں   کہ منی اچھل کر نکلنے سے کیا مراد لی جاسکتی ہے ،یعنی اگر اچھل کر نکلے توکم از کم کتنی دور جائے تو غسل واجب ہوگا ؟

جواب

واضح رہے کہ غسل فرض ہونے کے لیے منی (سفید گاڑھا مادہ) کا اپنی جگہ (یعنی مرد کے لیے پشت کی ہڈی اور عورت کے لیے سینے کی ہڈی) سے شہوت کے ساتھ جدا ہو کر جسم سے باہر نکلنا ضروری ہے، پس اس طرح اگر منی نکلتی ہے تو غسل فرض ہو جائے گا۔ غسل واجب ہونے کے لیے منی کا شرم گاہ سے اچھل کر باہر نکلنا ضروری نہیں ہے۔

تبيين الحقائق شرح كنز الدقائق میں ہے:

"قال رحمه الله (وفرض) أي الغسل (عند مني ذي دفق وشهوة عند انفصاله) لما فرغ من بيان فرض الغسل وسنته شرع في بيان ما يوجبه قوله عند مني أي ‌عند ‌خروج ‌المني إلى ظاهر الفرج لأنه لا يجب ما لم يخرج إلى ظاهره أما الرجل فظاهر وكذا المرأة في رواية على ما نبينه إن شاء الله تعالى والشهوة شرط عندنا".

‌‌[موجبات الغسل،١٥/١،ط : المطبعة الكبرى الأميرية]

البحر الرائق شرح كنز الدقائق میں ہے: 

" وقد أشار إلى اختيار قولهما بقوله عند انفصاله أي فرض الغسل عند خروج مني موصوف ‌بالدفق والشهوة عند الانفصال عن محله".

‌‌[موجبات الغسل،٥٧/١،ط: دار الكتاب الإسلامي]

فتح باب العناية بشرح النقاية  میں ہے:

"وقال أبو يوسف: لا بد من بقاء الشهوة ‌عند ‌خروج ‌المني من ذكره. واكتفيا بوجودها عند انفصالها من الصلب احتياطا، مع الاتفاق على أنه لا يجب الغسل إذا انفصل عن مقره من الصلب بشهوة إلا إذا خرج على رأس الذكر. وتظهر ثمرته فيمن استمنى بكفه وأمسك ذكره حتى سكنت شهوته فخرج المني بلا شهوة، وفيمن اغتسل قبل البول والنوم والمشي ونحوها، ثم خرج منه بقية المني حيث يلزمه الغسل عندهما خلافا له. وقولهما أحوط كما لا يخفى".

‌‌[موجبات الغسل،٧٦/١،ط : دار الأرقم بن أبي الأرقم]

حاشية الطحطاوي على مراقي الفلاح شرح نور الإيضاح میں ہے:

"‌المني" ‌وهو ‌ماء ‌أبيض ‌ثخين ينكسر الذكر بخروجه يشبه رائحة الطلع ومني المرأة رقيق أصفر "إلى ظاهر الجسد" لأنه ما لم يظهر لا حكم له "إذا انفصل عن مقره" وهو الصلب "بشهوة" وكان خروجه "من جماع" كالاحتلام ولو بأول مرة لبلوغ في الأصح".

( ‌‌كتاب الطهارة،فصل ما يوجب" أي يلزم "الاغتسال،٩٦،ط : دار الكتب العلمية)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144506100970

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں