بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ایک دانت والی گائے کی قربانی


سوال

میں نے قربانی کے لیے ایک گائے خریدی لیکن  وہ ایک دانت والی ہے ،دوسرادانت ٹھیک سے نظر نہیں آتا۔ کیا میں ایک دانت والی گائے کی قربانی کر لوں؟

جواب

واضح رہے کہ شریعتِ مطہرہ میں قربانی کے جانور  کی قربانی درست ہونے کے لیے ان جانوروں کی کم سے کم عمر مقرر ہے، یعنی بکرا ، بکری  وغیرہ  کی عمر ایک  سال، گائے ، بھینس وغیرہ کی دو سال، اور اونٹ ، اونٹنی کی عمر پانچ سال پوری  ہونا ضروری ہے، دنبہ اور بھیڑ وغیرہ اگر چھ  ماہ  کا ہوجائے، لیکن وہ صحت اور فربہ ہونے میں سال بھر کا معلوم ہوتا ہو تو اس کی قربانی بھی درست ہوگی۔ 

لہذا اگر یقینی طور پر معلوم ہو کہ جانور   کی  عمر پوری  ہوگئی ہے  (مثلاً: جانور کو اپنے سامنے پلتا بڑھتادیکھا ہو اور اس کی عمر بھی معلوم ہو) تو اس کی قربانی درست ہے، پکے دانت نکلنا ضروری نہیں،  بلکہ مدت پوری ہونا شرط ہے۔

لہذا  صورتِ مسئولہ میں اگر  جانور  کی عمر یقین یا غالب گمان کے طور پر پوری ہوچکی ہو تو دانت آئیں یا نہ آئیں  یا ایک دانت آئے دوسرا دانت نہ آئے قربانی درست ہوجائے گی، اور اگر یقین یا غالب گمان کے طور پر اس کی عمر   مکمل معلوم نہ ہو تو اس صورت میں احتیاطاً مکمل  دو  دانت آنے پر ہی اس  کی قربانی کی جائے،چنانچہ اگر  ایک دانت آیا ہو اور دوسرا نہ آیا ہو تب بھی اس کی قربانی نہ کریں ،کوئی دوسرا جانور خرید لیں ۔

فتاویٰ ہندیہ میں ہے:

"(وأما سنه) فلايجوز شيء مما ذكرنا من الإبل والبقر والغنم عن الأضحية إلا الثني من كل جنس وإلا الجذع من الضأن خاصة إذا كان عظيما، وأما معاني هذه الأسماء فقد ذكر القدوري أن الفقهاء قالوا: الجذع من الغنم ابن ستة أشهر والثني ابن سنة والجذع من البقر ابن سنة والثني منه ابن سنتين والجذع من الإبل ابن أربع سنين والثني ابن خمس، وتقدير هذه الأسنان بما قلنا يمنع النقصان، ولايمنع الزيادة، حتى لو ضحى بأقل من ذلك شيئا لا يجوز، ولو ضحى بأكثر من ذلك شيئًا يجوز ويكون أفضل، ولايجوز في الأضحية حمل ولا جدي ولا عجول ولا فصيل".

(كتاب الأضحية، الباب الخامس في بيان محل إقامة الواجب، ج:5، ص:297، ط:دار الفكر)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144412100048

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں