بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

27 شوال 1445ھ 06 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

روڈ ایکسیڈنٹ میں مرنے والا شہید


سوال

کیا روڈ ایکسیڈنٹ میں مرنے والا شہید ہوتا ہے؟

جواب

بنیادی طور پر شہید  کی دو قسمیں ہیں:حقیقی اور حکمی۔

حقیقی شہید وہ کہلاتا ہے جس پر شہید کے دنیوی اَحکام لاگو ہوتے ہیں  کہ اس کو غسل وکفن نہیں دیا جائے گا اور جنازہ پڑھ کر ان ہی کپڑوں میں دفن کر دیا جائے جن  میں شہید ہوا ہے، مثلاً اللہ کے راستہ میں شہید ہونے والا، یا کسی کے ہاتھ ناحق قتل ہونے والا،  بشرطیکہ وہ بغیر علاج معالجہ اور وصیت وغیرہ موقع پر ہی دم توڑجائے۔

اور حکمی شہید وہ کہلاتا ہے، جس کے بارے میں احادیث میں شہادت کی بشارت وارد ہوئی ہو، ایسا شخص آخرت میں تو شہیدوں کی فہرست میں شمار کیا جائے گا، البتہ دنیا میں اس پر عام میتوں والے اَحکام جاری ہوں گے،  یعنی اس کو غسل دیا جائے گا اور کفن بھی پہنایا جائے گا۔

اگر کسی  کا انتقال  ایکسیڈنٹ میں ہوا ہے،  تو  دنیوی اَحکام کے اعتبار سے تو  وہ ’’شہید‘‘  نہیں کہلائے گا، لیکن حکماً  یعنی آخرت کے اعتبار سے ’’شہید‘‘  کہا جاسکتا ہے،  یعنی  آخرت میں اسے ’’شہید‘‘ جیسا اجر ہی ملے گا۔

قال في الدر:

"وَكُلُّ ذَلِكَ فِي الشَّهِيدِ الْكَامِلِ، وَإِلَّا فَالْمُرْتَثُّ شَهِيدُ الْآخِرَةِ وَكَذَا الْجُنُبُ وَنَحْوُهُ، وَمَنْ قَصَدَ الْعَدُوَّ فَأَصَابَ نَفْسَهُ، وَالْغَرِيقُ وَالْحَرِيقُ وَالْغَرِيبُ وَالْمَهْدُومُ عَلَيْهِ وَالْمَبْطُونُ وَالْمَطْعُونُ وَالنُّفَسَاءُ وَالْمَيِّتُ لَيْلَةَ الْجُمُعَةِ وَصَاحِبُ ذَاتِ الْجَنْبِ وَمَنْ مَاتَ وَهُوَ يَطْلُبُ الْعِلْمَ، وَقَدْ عَدَّهُمْ السُّيُوطِيّ نَحْوَ الثَّلَاثِينَ".

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144209201339

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں