بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

9 شوال 1445ھ 18 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

آدم جی تکافل میں پیسہ لگانے کا حکم


سوال

 آدم جی تکافل میں پیسہ دینا کیساہے؟

جواب

جمہور علماءِ کرام کے نزدیک  کسی بھی قسم کی  بیمہ (انشورنس) پالیسی  سود اور قمار (جوا) کا مرکب  ومجموعہ ہونے کی وجہ سے ناجائز اور حرام ہے، اور  مروجہ انشورنس کے متبادل کے طور پر  بعض ادارے  ”تکافل“ کے نام سے جو نظام  چلارہے ہیں ، اس نظام سے متعلق    اکثر جید اور مقتدر علماءِ کرام کی  رائے عدمِ جواز کی ہے۔

مروجہ    تکافل کے نظام کو جائز قرار دینے والے  اس  کی بنیاد  ’’وقف‘‘ کے قواعد  پر قرار دیتے ہیں ، لیکن  اس نظام میں وقف کے  قواعد کی مکمل رعایت نہیں کی جاتی؛  لہذا کسی بھی مروجہ تکافل کمپنی  کے ساتھ   کسی  بھی  قسم کا معاہدہ کرنا اور پیسے لگا کر  اس کا ممبر بننا شرعاً جائز نہیں ہے۔ فقط واللہ اعلم

نوٹ: مدلل تفصیلی فتوی ہماری ویب سائٹ پر موجو دہے مندرجہ ذیل لنک سے آپ حاصل کرسکتے ہیں:

( EFU ) ای ایف یو حمایہ تکافل کا شرعی حکم


فتوی نمبر : 144110201718

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں