آدم جی تکافل میں پیسہ دینا کیساہے؟
جمہور علماءِ کرام کے نزدیک کسی بھی قسم کی بیمہ (انشورنس) پالیسی سود اور قمار (جوا) کا مرکب ومجموعہ ہونے کی وجہ سے ناجائز اور حرام ہے، اور مروجہ انشورنس کے متبادل کے طور پر بعض ادارے ”تکافل“ کے نام سے جو نظام چلارہے ہیں ، اس نظام سے متعلق اکثر جید اور مقتدر علماءِ کرام کی رائے عدمِ جواز کی ہے۔
مروجہ تکافل کے نظام کو جائز قرار دینے والے اس کی بنیاد ’’وقف‘‘ کے قواعد پر قرار دیتے ہیں ، لیکن اس نظام میں وقف کے قواعد کی مکمل رعایت نہیں کی جاتی؛ لہذا کسی بھی مروجہ تکافل کمپنی کے ساتھ کسی بھی قسم کا معاہدہ کرنا اور پیسے لگا کر اس کا ممبر بننا شرعاً جائز نہیں ہے۔ فقط واللہ اعلم
نوٹ: مدلل تفصیلی فتوی ہماری ویب سائٹ پر موجو دہے مندرجہ ذیل لنک سے آپ حاصل کرسکتے ہیں:
( EFU ) ای ایف یو حمایہ تکافل کا شرعی حکم
فتوی نمبر : 144110201718
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن