بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

آدم جی لائف انشورنس میں ملازمت کرنا


سوال

"آدم جی لائف انشورنس" میں ملازمت کرتا ہوں، اور تکافل پلان سیل کرتا ہوں، میری تنخواہ تکافل پول سے نہیں آتی، بلکہ لائف انشورنس کے پول سے آتی ہے، تو میری تنخواہ حلال ہے یا حرام؟ اور آدم جی لائف انشورنس میں ملازمت کرنا کیسا ہے؟

جواب

آدم جی  فیملی تکافل اور  موجودہ دور میں اس جیسی جتنی دیگر تکافل پالیسیاں ہیں ان میں بھی وہی خرابیاں (یعنی سود، جوا اور غرر) پائی جاتی ہیں جو   انشورنس  میں پائی جاتی ہیں، جمہور علماءِ کرام کے نزدیک  کسی بھی قسم کی  بیمہ (انشورنس) پالیسی  سود اور قمار (جوا) کا مرکب  ومجموعہ ہونے کی وجہ سے ناجائز اور حرام ہے، اس لیے انشورنس  کے کسی بھی ادارے میں ملازمت کرنا، (چاہے  اس ادارے میں تنخواہ تکافل پول سے آتی ہو یا لائف انشورنس پول سے )  جائز نہیں ہے؛ لہٰذا آپ متبادل حلال ذریعہ معاش کی سنجیدہ تلاش شروع کردیجیے، اللہ تعالیٰ سے استغفار بھی کرتے رہیے اور حلال روزگار کی دعا بھی کرتے رہیے، اور جیسے ہی متبادل حلال روزگار مل جائے (خواہ وہ بقدرِ کفایت ہو) اُسے اختیار کرلیجیے۔

انشورنس  کے عدمِ جواز کے  بارے میں تفصیلی فتوی درج ذیل لنک پر ملاحظہ کیجیے:

پاک قطر تکافل کی پالیسی خریدنا اور اس ادارے میں ملازمت کرنے کا حکم

 فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144204200880

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں